Maktaba Wahhabi

350 - 668
اوڑھنی کو پکڑا اور زعفران سے اس کو رنگ کیا۔ اسے خوشبو سے معطر بنایا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں جا بیٹھیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے جدا ہو جا، آج تیرا دن نہیں ہے۔ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے دیتا ہے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا قصہ سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا پر راضی ہو گئے۔ (ابن ماجہ، کتاب النکاح، باب المرأۃ تہب یومہا لصاحبتھا) [1] حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے اجرت لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی نہیں کیا، جیسا کہ پنڈت جی کا خیال ہے، بلکہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا نے بخوشی ان پر انعام کیا۔ اجرت تو اس صورت میں ہوتی کہ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کہہ دیتیں کہ اگر میں تجھ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کر دوں تو اس کے عوض میں مجھے کیا ملے گا؟ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کہہ دیتیں کہ میں تجھے ایک دن کی باری دے دوں گی، لیکن واقعے میں ایسا نہیں آیا۔ اس سے بھی یہ ثابت ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کی آپس میں بڑی محبت تھی، یہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کا اثر تھا، حالانکہ ضرہ اور سوکنوں میں باہم عداوت ہوتی ہے۔ میں پنڈت جی سے پوچھ سکتا ہوں کہ اگر عورت اور مرد میں باہم ناراضی ہو جائے تو آپ کے مذہب میں ان کے درمیان صلح کرانے کا کیا طریق ہے، مثلاً: مرد اپنی بیوی کو کہے کہ فلاں شخص سے نیوگ کرا، وہ کہے: میں اس سے نہیں کرا سکتی، بلکہ میں نے فلاں مرد سے نیوگ کرانا ہے، اس و جہ سے ان میں سخت ناراضی پیدا ہو جائے تو ویدک دھرم نے ان کے درمیان صلح کرنے کی کیا صورت پیدا کی ہے؟ آپ اس کو وید سے ثابت کریں ، تا کہ اس کا اور اسلامی طریق کا باہم مقابلہ کیا جائے۔ ہم دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ پنڈت جی اس کے مقابلے میں ویدک دھرم سے کچھ نہیں دکھا سکتے۔ سیرت: طلاق سے بچنے کا نیا طریقہ۔ بصیرت: طلاق کا نیا طریقہ کون سا ہوتا ہے، پنڈت جی نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ چوں کہ طلاق اسلام کا مسئلہ ہے، لہٰذا اس کی اقسام کو ذکر کرنا اسلام ہی کا حق ہے۔ پنڈت جی کے مذہب میں جب طلاق ہی
Flag Counter