Maktaba Wahhabi

548 - 668
اختلافِ قراء ت پیدا ہو گیا ہو۔ (میزان) جواب: اگر آپ مندرجہ بالا عبارت کو پھر پڑھیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ سامریوں کی تورات الگ ہے اور یہ دونوں تورات کی کتابیں ، جو اس وقت رائج ہیں ، الگ ہیں ۔[1] سب سے پہلی تویہ بات کہ سامریہ کو الگ تورات تصنیف کرنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ دوسری بات یہ ہے کہ سامری تو کتاب کو بدلنے میں کامیاب ہوئے، ناکام کیونکر ہیں ؟ کیونکہ انھوں نے تو کوہِ عیبال کی جگہ کوہِ گریزیم لکھ ہی دیا تو گویا خود ان حضرات کی زبانی حضرت مسیح علیہ السلام کی وہ پیش گوئی جو تورات کے متعلق ہے غلط ثابت ہو رہی ہے اور یہ خود اقرار کر رہے ہیں کہ سامریہ کی تورات الگ ہے۔ پھر رومن کیتھولک کی تورات جو ان دونوں سے الگ ہے، اس کا ذکر بھی عن قریب ہم کریں گے۔ پھر جب ان حضرات سے کچھ نہ بن پڑے تو سارے کا سارا بھانڈہ کاتب کے سر پھوڑ دیتے ہیں اور یہاں بھی سابقہ روش کے مطابق اس تحریف کو کاتب کی غلطی یا تصحیح کہہ کر عوام الناس کی آنکھوں میں مٹی ڈالنا چاہتے ہیں ، پھر اس کے بعد اس بات کو اختلافِ قراء ت کہہ دیا۔ اگر اس لفظ کو کاتب کی غلطی تسلیم کیا جائے تو پھر اختلافِ قراء ت کہنا سراسر نا انصافی ہے۔ کیونکہ الہامی کتاب میں اختلافِ قراء ت خدا کی طرف سے چلا آ رہا ہے اور وہ بعد میں کسی دوسرے کے تصرف سے پیدا نہیں ہوتا۔ اگر بقول آپ حضرات کے اس کو اختلافِ قراء ت ہی مان لیا جائے تو پھر سامریوں کی تورات کو بھی صحیح مان لینا چاہیے، جس کو آپ غلط کہہ کر چھوڑ رہے ہیں ، کیونکہ آپ حضرات کی طرح سامریہ بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہماری تورات میں جو کوہِ گریزیم لکھا ہے تو یہی درست اور صحیح ہے اور عبرانی تورات جس کو یہودی اور عیسائی مانتے ہیں ، جس میں کوہ ِگریزیم کے بجائے کوہِ عیبال لکھاہے یا تو یہودیوں نے جان بوجھ کر اس کو بدل دیا اور کوہ گریزیم کی جگہ کوہ عیبال لکھ دیا، یا ممکن ہے کسی کاتب کی غلطی ہو تو بتاؤ آپ حضرات کی طرف سے اس کا کیا جواب ہو گا؟[2] یہ کاتب کون ہیں ؟ آج ہم اس بات کی بھی چھان بین کریں گے کہ یہ کاتب حضرات کون ہیں جو درمیان میں
Flag Counter