Maktaba Wahhabi

388 - 668
سیرت: حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی شادی کا ولیمہ تھا، لوگ کھانے کے لیے آئے، بہت دیر تک باتیں کرتے رہے، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ (صفحہ: ۳۰۱) بصیرت: وہ آیت یہ ہے: اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں بلا اجازت مت داخل ہوا کرو اور جب تم بلائے جاؤ تو داخل ہو جاؤ اور جب تم کھانا کھا چکو تو منتشر ہو جاؤ، آپس میں باتیں نہ کرتے رہا کرو، کیونکہ تمھارے اس فعل سے نبی کو سخت تکلیف ہوتی ہے اور تمھیں گھر سے نکالنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حیا کرتے ہیں اور اللہ حق بات سے حیا نہیں کرتا اور جب تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج سے کسی فائدے کی چیز کا سوال کرو تو پردے کے پیچھے سے سوال کیا کرو۔ (سورۃ الأحزاب) اس آیت کانام آیتِ حجاب ہے، جو حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمے کے بعد نازل ہوئی۔ پنڈت جی کا بیان کردہ واقعہ ایک طویل حدیث میں آیا ہے، یہ حدیث صحیحین اور ترمذی و نسائی وغیرہ میں مروی ہے۔ تفسیر ابنِ کثیر میں اسے آیتِ حجاب کے ماتحت ذکر کیا گیا ہے۔ اس واقعے کا بہ نظر غور مطالعہ کرنے سے پنڈت جی کے دعوے کی دلیل کا اشارہ تک بھی نہیں پایا جاتا۔ معلوم نہیں کہ گستاخی ان کے یہاں کس درخت کا نام ہے۔ ہاں اتنا ضرور بتائیے کہ کھانا کھانے کے بعد چند آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ٹھہر کر آپس میں باتیں کر رہے تھے، ان کو یہ علم نہ تھا کہ کھانا کھانے کے بعد کسی کے گھر عموماً اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں خصوصاً زیادہ دیر تک ٹھہر کر باتیں کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوتی ہے۔ پس وہ بے علمی کی و جہ سے معذور تھے۔ اگر وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی لفظ گستاخانہ ز بان سے نکالتے بھی تو وہ یقینا کافر ہو جاتے، تو خدا تعالیٰ آیت میں ان کو ایمان دار نہ فرماتا۔ پنڈت جی کے ایسے حواس باختہ ہوئے کہ اپنی تحریروں کو سمجھنے سے بھی قاصر ہیں ۔ جو شخص اپنی تحریر کو سمجھنے کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو، اسے استدلال کرنے کی کیسے مہارت و صلاحیت پیدا ہو سکتی ہے !؟
Flag Counter