Maktaba Wahhabi

633 - 668
ضرور عیسیٰ علیہ السلام فج روحا میں حج یا عمرہ یا دونوں کا اکٹھا احرام باندھیں گے۔‘‘ صحیح بخاری شریف میں ہے: ’’قال أبو ہریرۃ رضی اللّٰه عنہ: واقرؤوا إن شئتم: وإن من أہل الکتاب لیؤمنن بہ قبل موتہ۔۔۔ الخ‘‘[1] ’’ایک زمانہ آنے والا ہے کہ کوئی اہلِ کتاب نہیں رہے گا، مگر ضرور ایمان لائے گا عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ اس کی موت سے پہلے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس کہنے پر کسی صحابی نے اعتراض نہیں کیا، پس یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع سکوتی ہوا۔ یہ آیت ببانگ دہل کہہ رہی ہے کہ جب عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو ان کی موت سے پیشتر ہر اہلِ کتاب ان پر ایمان لائے گا۔ فافھم تیسری دلیل: سورۃ آل عمران میں ہے کہ فرشتے مائی مریم[ کو مسیح علیہ السلام کی پیدائش سے پیشتر خوش خبری دیتے ہیں کہ وہ بچہ جو تجھے ملے گا اللہ تعالیٰ اس کو مندرجہ ذیل عنایات سے سرفراز فرمائیں گے: ﴿وَ یُعَلِّمُہُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ التَّوْرٰۃَ وَ الْاِنْجِیْلَ﴾ [آل عمران: ۴۸] یعنی عیسیٰ علیہ السلام کو قرآن و حدیث سکھائے گا اور تورات و انجیل بھی بتائے گا۔ قرآن کریم میں جہاں کہیں ’’الکتاب والحکمۃ‘‘ معرف باللام آتا ہے، اس سے مراد قرآن و حدیث ہوتی ہے۔ اس آیت نے خبر دی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ قرآن و حدیث سکھائے گا۔ آیت نے ثابت کر دیا کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو ان کو اللہ تعالیٰ قرآن و حدیث سکھائے گا۔ عیسیٰ علیہ السلام کی دنیاوی زندگی میں اللہ تعالیٰ نے ان کو کوئی قرآن و حدیث نہیں سکھایا۔ بروزِ محشر اللہ تعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمائیں گے: ﴿اِذْ عَلَّمْتُکَ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ﴾ [المائدۃ: ۱۱۰] ’’اے عیسیٰ علیہ السلا! یاد رکھ جب میں نے تجھے قرآن و حدیث سکھایا۔‘‘
Flag Counter