Maktaba Wahhabi

551 - 668
بادشاہ ہوا۔ پھر اس کے بر عکس تواریخ کی دوسری کتاب باب (۲۲) آیت (۲) میں ہے کہ اخزیاہ بیالیس ۴۲ برس کا تھا جب بادشاہ ہوا۔ ان دونوں الہامی کتابوں کے بیان میں بیس (۲۰) برس کا فرق ہے، جس کی مطابقت امرِ محال ہے اور ۲۲ اور ۴۲ بھی ایک نہیں ہو سکتے۔ گویا خود خدا کو بھی صحیح پتا نہیں ہے کہ اخزیاہ کتنی عمر کا تھا جب وہ بادشاہ ہوا۔ اختلافِ سوم: پھر اس کے بعد اسی اخزیاہ کے متعلق تواریخ کی دوسری کتاب کے (باب ۲۱ اور آیت (۱۶، ۲۰) میں لکھا ہے، جس کو غور سے پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اخزیاہ کے باپ کا نام یہورام تھا۔ جو بتیس ۳۲ سال کی عمر میں بادشاہ ہوا اور اس نے آٹھ برس تک یوروشلم میں بادشاہت کی اور وہ داؤد کے شہر گاڑا گیا۔ گویا باب (۲۱) آیت (۲۰) کی رو سے یہورام کی ساری عمر وفات تک چالیس ۴۰ برس کی بنتی ہے۔ پھر اخزیاہ کے بادشاہ ہونے کے متعلق لکھا ہے اور یروشلم کے باشندوں نے اس کے (یعنی یہورام کے) چھوٹے بیٹے اخزیاہ کو اس کی جگہ بادشاہ کیا۔ (تواریخ کی کتاب نمبر۲: باب ۲۲ آیت ۱) تو معلوم ہوا کہ اخزیاہ اپنے باپ کے فوت ہو جانے کے معاً بعد تخت پر بیٹھ گیا اور یہ بھی لکھا ہے کہ اخزیاہ کی عمر بادشاہ ہونے کے وقت بیالیس برس کی تھی۔ تو ثابت ہوا کہ بیٹا باپ سے دو برس بڑا ہے۔ یہ اور ان کے علاوہ متعدد ایسی تاریخی غلطیاں بائبل میں موجود ہیں جو کھینچ تان کرنے کے باوجود بھی صحیح ثابت نہیں ہو سکتیں اور بائبل ان بے جوڑ واقعات سے بھری پڑی ہے جو صرف تحریف اور تخریب کا نتیجہ ہیں ۔ عیب پر پردہ: لیکن ایسے بے جوڑ اور متناقض واقعات کا سبب اختلافِ قراء ت اور اس کی وجہ بائبل کا مختلف زبانوں میں لکھا جانا بتائی جاتی ہے۔ چنانچہ خود صاحبِ میزان الحق نے بھی اس معاملے کو اس طرح الجھانے کی کوشش کی ہے۔ چنانچہ آپ حصہ اول باب ۴ میں لکھتے ہیں : ’’بائبل عبرانی، ارمنی اور یونانی تین زبانوں میں لکھی گئی۔ تمام مختلف قدیم ترجموں میں
Flag Counter