Maktaba Wahhabi

300 - 668
جورؤں کی رضا مندی کے لیے حلال غذا کو حرام کر لینا سیرت: جس کی خدا پرستی کی کیفیت یہ ہو کہ بسا اوقات اپنی ازواج کی خوشنودی کے لیے خدا کی حلال کردہ چیزوں کو حرام کر لیتا ہو، خدا کے حکم کی کچھ پروا نہ ہو۔ (صفحہ ۲۸۵) بصیرت: پنڈت جی نے مطلب سمجھنے کے سوا ہی طعن کر دیا۔ سورت تحریم کی آیت کا شانِ نزول مندرجہ ذیل ہے اور اس آیت کا ترجمہ یہ ہے: ’’اے نبی! آپ اس چیز کو کس لیے حرام کرتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے حلال کر دیا؟ آپ اپنی جورؤں کی رضا مندی چاہتے ہیں ۔‘‘ اس آیت کے شانِ نزول میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس شہد پیا کرتے تھے اور وہاں ٹھہرے رہتے تھے۔ میں نے اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے منصوبہ بنایا کہ ہم میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس کے پاس تشریف لائیں وہ یوں کہے: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مغافیر (جو ایک بدبودار درخت ہے) کی گوند کی بو پاتی ہوں ۔ چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کہہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے زینب کے گھر میں شہد پیا ہے، میں آئندہ ایسا نہیں کروں گا، یعنی اس سے شہد نہیں پیوں گا۔ (صحیح بخاري، کتاب النذور والأیمان۔ صحیح مسلم، کتاب النکاح، باب وجوب الکفارۃ علی من حرم امرأتہ ولم ینو الطلاق۔ مشکاۃ، باب الخلع والطلاق)[1] یہ حدیث بہ آواز بلند کہہ رہی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کی حلال کردہ چیز شہد کو حرام نہیں کیا۔
Flag Counter