Maktaba Wahhabi

339 - 668
کعبہ کا طواف نہ کرے اور کسی مسجد میں داخل نہ ہو، جب تک غسل سے پاکیزگی حاصل نہ ہو۔ سیرت: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود میں قرآن خوانی۔ بصیرت: حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود کے سہارے سے قرآن پڑھتے تھے، حالانکہ وہ اس وقت حائضہ ہوتیں ۔ نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یہ بھی فرماتی ہیں کہ میں پانی پیتی، بحالیکہ میں حائضہ ہوتی، پھر وہی برتن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑا دیتی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ پر منہ رکھ کر پانی پیتے تھے جہاں میں نے منہ رکھا ہوتا اور پکائے ہوئے گوشت کی ہڈی سے میں گوشت نوچ لیتی، بحالیکہ میں حائضہ ہوتی، پھر وہ باقی ہڈی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑا دیتی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منہ کو میرے منہ کی جگہ رکھ کر گوشت کھاتے۔ (مشکاۃ باب الحیض)[1] اس باب کی پہلی حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حیض کی حالت میں عورت سے مجامعت کے ما سوا ہر چیز کرنے کی اجازت ہے، بشرطیکہ عورت کا یہ بند سخت باندھا جائے اور مرد بھی اپنے ضبطِ نفس پر قادر ہو۔ جس سے نہ رہا جائے، اس کے لیے یہ اجازت نہیں ہے۔ چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ضبطِ نفس پر زبردست قادر تھے اور اپنے دل پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زبردست قابو اور غلبہ تھا، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے افعال صادر ہوتے تھے کہ آیندہ امت کے لیے ان سے شرعی احکام پیدا ہوں ۔ پس اس اصول کے بموجب بحالتِ حیض مجامعت کے ما سوا عورت سے ہر فعل، یعنی اس کے ساتھ کھانا پینا اس کے جسم سے جسم لگانا وغیرہ اس لیے جائز ہیں کہ حیض کی جگہ کے ماسوا دوسرا بدن اس کا پاک ہوتا ہے، کیونکہ وہ حیض سے آلودہ نہیں ہوتا۔ پنڈت جی کا مذہب ایسا ناقص ہے کہ اس میں حیض و نفاس کے تفصیلی احکام کا ذکر تک نہیں ہے، معلوم نہیں کہ سماجی متر بحالت حیض عورت سے کیا سلوک کرتے ہوں گے، شاید اسے یہود کی طرح گھر سے نکال دیتے ہوں گے یا کھانا پینا، جسم سے جسم لگانا چھوڑ دیتے ہوں گے تو عورت اور گدھی میں کیا فرق؟!
Flag Counter