Maktaba Wahhabi

32 - 668
میلاد مروجہ سے متعلق بعض سوالات کے جوابات: گکھڑ کے بریلوی حضرات کی طرف سے مولانا احمد دین مرحوم کی خدمت میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخِ پیدایش اور میلادی جلوسوں کے متعلق تین سوالات بھیجے گئے تھے، جن کا جواب مولانا مرحوم نے قلم برداشتہ تحریر فرما دیا۔ یہ جواب ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور (۲۴ فروری ۱۹۷۸ء) میں شائع ہوا تھا۔ مسیحی نجات پر میٹھی نظر: اس عنوان سے یہ مضمون ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر (۲۶؍ جولائی ۱۹۲۹ء) میں اشاعت پذیر ہوا تھا، جس میں مولانا گکھڑوی مرحوم نے عیسائیت میں نجات کے تصور پر گفتگو کی اور بتایا کہ مسیحیت میں نجات کی تین نہایت عجیب و غریب اقسام ہیں اور عیسائی مذہب کی پیروی انجیل کے مطابق آگ میں جلنے کی موجب ہے۔ 7۔ مناظرہ لالہ موسیٰ: یہ کتابچہ مولانا احمد دین گکھڑوی اور ایک بریلوی مولوی عبدالغفور ہزاروی وزیر آبادی کے درمیان ایک مناظرے کی روداد پر مشتمل ہے، جو پنجابی شعروں میں لکھی گئی ہے۔ یہ مناظرہ ۱۳۔۱۴؍ اکتوبر ۱۹۳۴ء کو لالہ موسیٰ میں علمِ غیب، نور و بشر اور قبورِ انبیا سے فریاد کرنے کے متعلق ہوا تھا، جس میں بالآخر غیر مسلم منصفین نے مولانا احمد دین کے حق میں تحریری فیصلہ دیا تھا، جو اس رسالے میں شامل ہے۔ یہ اَشعار پنجابی کے ایک شاعر سید میر شاہ نے نظم کیے تھے۔ مذکورہ بالا منظوم رسالہ منڈی بہاؤالدین (ضلع گجرات) کے ایک عالمِ دین صوفی احمد دین صاحب (خطیب جامع مسجد اہلِ حدیث منڈی بہاؤ الدین) نے شائع کیا تھا۔ آغاز میں سنہ اشاعت ربیع الثانی ۱۴۰۱ھ درج ہے اور یہ طباعت ۳۶ صفحات پر مشتمل ہے۔ قارئین کرام! اب تک ہمیں مولانا احمد دین گکھڑوی مرحوم کی اتنی ہی کتابیں اور مضامین دستیاب ہوئے ہیں ، جو ہم نے اس مجموعے میں شامل اِشاعت کیے ہیں ۔ مولانا گکھڑوی مرحوم نے دو کتابوں ’’صلاۃ الرسول‘‘ (مولانا محمد صادق سیالکوٹی) اور ’’المرآۃ لطرق حدیث من کان لہ إمام فقراء ۃ الإمام لہ قراء ۃ‘‘ (سید بدیع الدین شاہ راشدی) پر تقاریظ بھی لکھی تھیں ، وہ ہم نے اس مجموعہ میں درج نہیں کیں ، کیونکہ وہ مولانا مرحوم کے سوانح سے متعلق محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی کی
Flag Counter