Maktaba Wahhabi

31 - 668
طرف سے ۳۲ صفحات میں شائع ہوا تھا۔ کتاب کے آغاز میں اس کے مرتب مولانا عبدالواحد گکھڑوی کے رقم کردہ تعارفی کلمات ’’سخنے چند‘‘ کے آخر میں ’’۲۵؍ جون ۱۹۶۸ء‘‘ کی تاریخ مذکور ہے۔ 6۔ مقالات و مضامین: ان میں مولانا احمد دین گکھڑوی رحمہ اللہ کی چار نگارشات جمع کی گئی ہیں : حرمۃ البناء علی قبور المشایخ والعلمائ: سعودی حکومت کے قیام کے بعد جب والیانِ حکومت نے ملک بھر میں سنتِ نبوی کے مطابق قبوں اور پختہ قبروں کو گرانے کا سلسلہ شروع کیا تو بہت سے قبر پرستوں ا ور بدعتی حضرات نے اس کے خلاف بڑا طوفانِ بدتمیزی بپا کیا اور قبوں اور مزارات کو تحریر و تقاریر کے ذریعے سے شرعاً درست ثابت کرنے کی کوشش کی، جس کے جواب میں متعدد علماے توحید نے مقالات و مضامین لکھے اور ایسے لوگوں کے پیدا کردہ شبہات اور اشکالات کے تحریراً و تقریراً ہر طرح سے جوابات دیے اور اس سلسلے میں شریعتِ اسلامیہ کی حقیقی تعلیمات کو عوام الناس کے سامنے اُجاگر کیا۔ انہی دنوں قبوری حضرات میں سے کوٹلی لوہاراں ضلع سیالکوٹ کے ایک معروف بدعت پسند اور قبہ پرست مولوی محمد شریف حنفی نقشبندی نے ’’إباحۃ السلف البناء علیٰ قبور المشائخ والعلمائ‘‘ کے نام سے ایک رسالہ لکھا تو اس کے جواب میں مولانا احمد دین گکھڑوی نے مذکورہ بالا مضمون رقم کیا، جو مولانا محمد جونا گڑھی مرحوم (۱۸۹۰۔ ۱۹۴۱ء) کے پرچے پندرہ روزہ ’’اخبارِ محمدی‘‘ میں شائع ہوا۔ یہ جواب اخبار میں پانچ قسطوں میں طباعت پذیر ہوا تھا۔ اس سلسلے کی پہلی قسط یکم نومبر ۱۹۲۷ء کے پرچے میں چھپی اور آخری قسط یکم جنوری ۱۹۲۸ء کو شائع ہوئی۔ مسئلہ حیاتِ مسیح: جیسا کہ سب لوگوں کے علم میں ہے کہ یہ مسئلہ برصغیر میں مرزائی فتنے کے نتیجے میں نمودار ہوا تھا۔ مولانا احمد دین گکھڑوی نے اسی موضوع پر یہ مضمون لکھا ہے، جس میں انھوں نے حیاتِ مسیح کے سات دلائل ذکر کیے ہیں اور ساتھ ہی مخالفین کے اعتراضات کے جوابات بھی دیے ہیں ۔ یہ مضمون ہفت روزہ ’’تنظیم اہلِ حدیث‘‘ لاہور میں تین قسطوں میں چھپا تھا۔ اس سلسلے کی پہلی قسط ۲۵؍ جولائی ۱۹۶۹ء کو اور آخری قسط ۱۵؍ اگست ۱۹۶۹ء کے شمارے میں شائع ہوئی تھی۔
Flag Counter