Maktaba Wahhabi

663 - 668
یعنی ابا جان میں آپ کو رو رو کر بلاتی ہوں ، لیکن آپ مجھے کوئی جواب نہیں دیتے۔ اب بتائیں ان کے ساتھ کلام کیوں نہ کی۔ کیا سعید بن مسیب زیادہ عزیز تھے، پھر حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو جب حسین علیہ السلام کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ کے روضہ مبارک پر جاکر کھڑی ہوگئیں اور سوزِ دل سے کہا ؎ یا رسول اﷲ برآر ز روضہ سر تا بنگری اہلِ بیت خویشتن را زار و غمناک و خریں در بلائے دشمنانِ دیں گرفتار آمدہ کس مبادہ اور جہاں یا رب گرفتار ایں چنیں بزبان حال کیوں جواب نہ دیا؟! اور سنیں ! جب صحابہ میں اختلاف پڑ گیا: ’’فقام العباس، فقال إن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قد مات وإنہ بشر یأسن کما یأسن البشر، أي قوم! فادفنوا صاحبکم فإن یک کما تقولون فلیس بعزیز علی اللّٰه أن یبحث عنہ التراب‘‘ دارمی کو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ’’اے قوم! بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے ہیں ، کیونکہ وہ بشر ہیں اور بشر متغیر ہوتا رہتا ہے، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کر دو۔ پھر اگر ایسا ہی ہے، جیسا کہ تم کہتے ہو، یعنی آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں تو خدا پر مشکل نہیں کہ آپ کو قبر سے باہر نکال دے۔‘‘ اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا عقیدہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندگی کے ساتھ قبر میں نہیں رہ سکتے اور آپ کے عقیدہ کے خلاف آپ کو بشر بھی کہہ دیا۔ اب دیکھیں ان پر کیا فتویٰ لگتا ہے۔ چیلنج از طرف مولوی احمد دین صاحب گکھڑوی بذریعہ کارڈ مولوی عبد الغفور صاحب (مدرس: مدرسہ انجمن خدام الصوفیہ، گجرات) السلام علی من اتبع الھدیٰ۔ سنا گیا ہے کہ آپ نے جھوٹی فتح شائع کر دی ہے۔
Flag Counter