Maktaba Wahhabi

305 - 668
بیبیوں کی تکرار سے نماز میں تاخیر سیرت: بیبیوں کے قضیوں میں پڑ کر نماز کی بھی دیر ہو جاتی ہو۔ (صفحہ: ۲۸۵) بصیرت: پنڈت جی نے حدیث کا ترجمہ کرنے میں خیانت سے کام لیا ہے اور جو فقرات ان کے بہتان کا بطلان ثابت کرتے تھے، ان کو نظر انداز کر دیا۔ چنانچہ حدیث کا ترجمہ مندرجہ ذیل ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا آئیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف ہاتھ بڑھایا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ زینب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ حضرت عائشہ اور حضرت زینب رضی اللہ عنہما کے درمیان تکرار ہونے لگی، یہاں تک کہ دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں اور نماز کی جماعت کھڑی ہو گئی۔ پس حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ گزرے، انھوں نے ان دونوں کی آواز کو سنا، تو عرض کی: یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم !نماز کی طرف نکلیے، پس نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف نکلے۔ (صحیح مسلم ج ۱، باب القسم بین الزوجات) [1] یہ تو ہے حدیث۔ چونکہ اسی حدیث میں آتا ہے کہ یہ رات کا واقع تھا۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو سمجھا کہ یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہے جس کی آج نوبت ہے۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ یہ حضرت زینب ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً ہاتھ کو روک لیا، تا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حق تلفی نہ ہو۔ ان دونوں کی تکرار اور باہم کش مکش اور آواز کی بلندی کی و جہ سے آپ کو پتا نہیں چلا کہ نماز کا وقت ہو گیا۔ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نماز قائم ہونے کی خبر دی تو
Flag Counter