Maktaba Wahhabi

245 - 668
مسیحی دوستو! تم کس منہ سے اسلامی جہاد پر طعن کرتے ہو؟ جبکہ تمھاری الہامی کتاب خدا تعالیٰ کی طرف ظلم اور ستم کی نسبت کر رہی ہے۔ اور سنو! ’’یشوع نے خداوند کے حضور بنی اسرائیل کی آنکھوں کے سامنے یوں کہا: اے آفتاب! جبعون پر ٹھہر اور اے ماہتاب! تو وادیٔ ایالون کے درمیان۔ تب آفتاب کھڑا رہا اور مہتاب ٹھہر گیا، یہاں تک کہ ان لوگوں نے اپنے دشمنوں سے انتقام لیا۔ (یشوع ب ۱۰ درس ۱۲۔ ۱۳) اگر پیغمبر صادق کا اپنے دشمن سے جہاد کر کے بدلہ لینا معیوب ہوتا، جیسا کہ عیسائیوں کا خیال ہے، تو خد اتعالیٰ یشوع نبی کی دعا سے سورج اور چاند دونوں کو اپنے دورہ سے ٹھہرا کر دن رات کو لمبا کر کے اور اس کو مہلت دے کر اپنے دشمنوں سے انتقام لینے پر یشوع نبی کی امداد نہ کرتا۔ اس واقعہ نے متعصب عیسائیوں کی زبان پر مہر لگا دی کہ پیغمبر کے جہاد پر طعن کرنا درحقیقت خدا پر طعن ہے۔ جو پیغمبروں کو جہاد کا حکم دیتا ہوا ان کے دشمنوں سے انتقام لینے پر ان کی امداد بھی کرتا رہا۔ ناظرین! بائبل میں جہاد کے واقعات بکثرت مذکور ہیں ، ہم کہاں تک نقل کریں ؟ یہاں مندرجہ ذیل واقعہ کی نقل پر اکتفا کریں گے۔ عیسائیوں کی الہامی کتاب تورات میں لکھا ہے: ’’جب تو کسی شہر کے پاس اس سے لڑنے کے لیے آ پہنچے تو پہلے اس سے صلح کا پیغام کر۔ تب یوں ہو گا کہ اگر وہ تجھے جواب دے کہ صلح منظور اور دروازہ تیرے لیے کھول دے۔ ساری خلقت جو اس شہر میں پائی جائے، تیری خراج گزار ہو گی اور اگر وہ تجھ سے صلح نہ کرے، بلکہ تجھ سے جنگ کرے تو تو اس کا محاصرہ کر۔ تو وہاں کے ہر ایک مرد کو تلوار کی دھار سے قتل کر، مگر عورتوں ، لڑکوں اور مواشی کو اور جو کچھ اس شہر میں ہو، اس کا سارا لوٹ اپنے لیے لے اور تو اپنے دشمنوں کی اس لوٹ کو جو خداوند تیرے خدا نے تجھے دی ہے، کھائیو۔ اسی طرح تو ان سب شہروں سے جو تجھ سے بہت دور ہیں اور ان قوموں کے شہروں میں سے نہیں ہیں ، کی جیو، لیکن ان قوموں کے شہروں میں جنھیں خداوند تیرا خدا تیری میراث کر دیتا ہے کسی چیز کو جو سانس لیتی ہے، جیتا نہ چھوڑیو۔ بلکہ حرم کی جیو۔ (استثنا: باب ۲۰ درس ۱۰ تا ۱۷) تورات کے احکام: تورات کی ان الہامی عبارتوں سے مندرجہ ذیل احکام ومسائل کا ثبوت بہم پہنچتا ہے، جن کا حکم
Flag Counter