Maktaba Wahhabi

168 - 668
ہوتے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کے پیچھے نماز پڑھ کر یہ ثابت کر دیں گے کہ اس نبی کا امتی مجھ سے افضل ہے اور اس کی سکھائی ہوئی نماز میری شریعت کی عبادت سے برتر و اعلیٰ ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے، پس مسلمانوں کا امیر کہے گا: آیئے امام بن کر نماز پڑھایئے، لیکن وہ کہیں گے: میں یہ کام ہرگز نہ کروں گا۔ بعض تمھارا بعض پر امیر ہے۔ خدا تعالیٰ نے یہ عزت اس امت کو عطا کی ہے۔‘‘ (مسلم، حوالہ مذکور) [1] یعنی میں اس امت میں سے نہیں ہوں ، لہٰذا اس عزت میں شریک نہیں ہو سکتا۔ ناظرین! کیسی عظیم الشان فضیلت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسا اولوالعزم نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کو نماز پڑھانے کی جرات نہیں کر سکتا، پس یہ ’’أظھر من الشمس‘‘ ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے محمدی امام کی اقتدا کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اس نماز کے معلم نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے نہایت اعلیٰ و ارفع و اشرف ہیں ۔ علاوہ ازیں اسی باب کی حدیثوں میں مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس زمانے میں صلیب کو توڑ کر نیست و نابود کر دیں گے۔ عیسائیوں کے خدا کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی اتباع کرنا اس امر کا ثبوت دیتا ہے کہ وہ اپنے آپ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو افضل سمجھیں گے۔ عیسائیوں کی دلیل قابلِ سماعت اس صورت میں ہو سکتی تھی کہ وہ یہ ثابت کرتے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بوقتِ نزول اسلام کے خلاف موجودہ عیسائیت کی اشاعت کریں گے، لیکن ان کی پیش کردہ دلیل نے ان کے خلاف الٹ کر ان کے منہ پر مہر سکوت کر دی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر جانا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قبر میں مدفون ہونے کا جواب ہم نے اپنی قابلِ قدر کتاب ’’برہان الحق‘‘ میں ایسا مسکت اور تسلی بخش دیا ہے، جس کو دیکھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے اعلیٰ و ارفع ہیں ۔ شائقین اس کا مطالعہ کریں ۔ پانچواں شبہہ: سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ نبیوں کا ذکر کر کے فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں فرمایا: ﴿فَبِھُدٰھُمُ اقْتَدِہْ﴾ [الأنعام: ۹۰] ’’آپ ان کی ہدایت کی پیروی کیجیے۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد ہوتا ہے: ’’ہم نے آپ کو وحی کی کہ آپ ابراہیم علیہ السلام کے طریقے کی پیروی کیجیے۔‘‘ [النحل: ۱۲۳]
Flag Counter