Maktaba Wahhabi

637 - 668
یہ مرزا صاحب پر حجت ہے، پس مرزائیوں کا کوئی حق نہیں کہ قرآنی آیات سے وفاتِ مسیح پر استدلال کریں ، کیوں کہ جس صورت میں مرزا جی کو خدا نے قرآن سکھایا، باوجود قرآن سیکھنے کے حیات و نزول کا قائل تھا، اس کو قرآن میں کیوں خبر نہیں ہوئی کہ مسیح فوت ہو چکا ہے۔ فافہم مخالفین کے دلائل: ﴿اِذْ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ وَ رَافِعُکَ۔۔۔ الخ﴾ [آل عمران: ۵۵] ’’اے عیسیٰ علیہ السلام! میں تجھے پورا پورا لینے والا ہوں اور اٹھانے والا ہوں اپنی طرف۔‘‘ مرزائی مترجم قرآن نے ’’توفی‘‘ کا معنی پورا پورا کیا ہے، چند ایک امثلہ کا ذکر کیا جاتا ہے: ﴿وَ اَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصَّلِحٰتِ فَیُوَفِّیْھِمْ اُجُوْرَھُمْ﴾ [آل عمران: ۵۷] ترجمہ مرزائی: ’’اور جو لوگ مومن ہیں اور انھوں نے نیک اور مناسب حال عمل کیے ہیں ، وہ انھیں ان کے اعمال کا اجر پورا پورا دے گا۔‘‘ ﴿وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَت﴾ [الزمر: ۷۰] ’’اور ہر نفس نے جو کیا ہوگا، اس کے مطابق اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔‘‘ ﴿وَلِکُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْا وَلِیُوَفِّیَھُمْ اَعْمَالَھُمْ﴾ [الأحقاف: ۲۰] ’’اللہ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔‘‘ ﴿وَ اِنَّ کُلًّا لَّمَّا لَیُوَفِّیَنَّھُمْ رَبُّکَ اَعْمَالَھُمْ﴾ [ھود: ۱۱۱] ’’اور تیرا رب یقینا ان سب کو ان کے اعمال کے پھل پورے پورے دے گا۔‘‘ یہ حوالہ جات تفسیر صغیر سے ہیں ، اصل مادہ ’’توفیٰ‘‘ ہے۔ ان مقامات پرترجمہ پورا پورا کیا گیا تو ﴿یٰعِیْسٰٓی اِنِّیْ مُتَوَفِّیْکَ﴾ میں موت کا معنی کیا معنی رکھتا ہے؟ لغتِ عرب میں ’’توفیٰ‘‘ کا معنی ’’أخذ شیء وافیا‘‘ پورا پورا پکڑنا ہے۔ ’’توفیٰ‘‘ جنس ہے اور اس کے ماتحت دو انواع ہیں : توفیٰ بالنوم: ﴿ھو والذي یتوفاکم باللیل﴾ ’’وہ خدا جو تمھیں رات کو فوت کر دیتا ہے۔‘‘ توفی بالموت: ﴿اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِھَا﴾ [الزمر: ۴۲] ’’اللہ تعالیٰ فوت کرتا ہے نفس کو اس کی موت کے وقت۔‘‘
Flag Counter