Maktaba Wahhabi

288 - 668
اب ہم عیسائی حضرات کے باقی ماندہ اعتراضات کو یہاں ملتوی کرتے ہوئے بوجہ مناسبت کے دھرم بھکشو آریہ کے اعتراضات کو مع جوابات ذکر کرتے ہیں ۔ ناظرین توجہ سے سنیں ! چونکہ پنڈت جی معترض ہیں ، لہٰذا ان کی ترتیب یہ ہے کہ وہ واقعے کو ذکر کر کے اس کے بعد اس پر اعتراض پیدا کرتے ہیں ۔ معترض کا یہی طریق درست ہے، لیکن چونکہ ہم جواب دینے والے ہیں ، لہٰذا ہماری ترتیب ان کے خلاف ہو گی۔ ہم پہلے ان کے اعتراض کو نقل کریں گے اور اس کے بعد واقعے کو اس لیے ذکر کیا جائے گا، تاکہ اس سے ان کے اعتراض کا جواب پیدا ہو جائے۔ ہمیں یہ اعتراف ہے کہ پنڈت جی نے حتی الوسع تہذیب سے کام لیتے ہوئے گستاخانہ، غیر مہذب اور دل آزار الفاظ سے کام نہیں لیا، لیکن انھوں نے اس کے بجائے کذب بیانی اور خیانت سے بہت کچھ کام لیا ہے، جیسا کہ ثابت کیا جائے گا، إن شاء اللّٰه تعالیٰ۔ سیرت: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات مسلمانوں کی مائیں ہیں ۔ نبی کا رشتہ مومنوں کے ساتھ جان سے زیادہ ہے اور ان کی عورتیں ان کی مائیں ہیں ، لیکن لوگ اس یک طرفہ ڈگری سے ساکت نہ ہوئے بالآخر یہ آیت نازل ہوئی: ’’جو لوگ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ، وہ اسی سے ڈرتے ہیں اور کسی سے نہیں ڈرتے، اس دلیل و حجت نے لوگوں کے منہ پر مہرِ خاموشی لگا دی۔‘‘ (صفحہ: ۲۹۹) بصیرت: بے شک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مومنوں کی مائیں ہیں ۔ (سورۃ الأحزا ب) جس طرح حقیقی ماں سے نکاح کرنا حرام ہے، ٹھیک اسی طرح بوجہ ان کی عزت اور احترام کے، ان سے نکاح حرام ہے، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میں تمھارے لیے باپ کی مثل ہوں ۔‘‘ (مشکاۃ باب آداب الخلاء) [1] یعنی جس طرح حقیقی باپ اولاد کی تربیت و اصلاح کرتا ہے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کی
Flag Counter