Maktaba Wahhabi

563 - 668
سلیمان کے احوال کی کتاب میں لکھے ہوئے نہیں ؟ (سلاطین اوّل باب ۱۱ آیت ۴۱) آٹھویں ، نویں اور دسویں کتاب۔ اور داؤد بادشاہ کے اعمال اول و آخر دیکھ وہ سب سمو ایل غیب بین کی تاریخ میں الخ سب لکھا ہے۔ (سلاطین اول۔ باب ۲۹، آیت ۲۹) گیارھویں کتاب۔ کیا یہ آشر کی کتاب میں نہیں لکھا ہے؟ (یشوع باب ۱۰ آیت ۱۳) مندرجہ بالا کتابوں کا وجود اس وقت دنیا میں نہیں ۔ لیکن یہ کتابیں بہرحال کبھی معتبر تھیں جو اپنا دور گزار کر ختم ہو گئیں اور پیش گوئی کہ ’’خداوند کا کلام ابد تک قائم ہے۔‘‘ سوائے ایک جھوٹ اور بڑکے اور کچھ حقیقت اس کی باقی نہ رہی۔ تحریفِ نہم: بائبل میں خدا کا تصور: جہاں بائبل کی کوئی کل سیدھی نہیں ہے اور نہ اس کے واقعات درست ہیں اور نا معلوم اس کے محرفین نے اس بات کی قسم کھا رکھی تھی کہ کوئی صحیح بات اس میں نہ لکھیں گے، چنانچہ جہاں انبیا علیہم السلام کی عزت ان محرفین کی زبان سے نہ بچ سکی، وہاں ان لوگوں نے خدا پر بھی ہاتھ صاف کر لیے اور خدا کا ایسا بھیانک تصور تورات میں لکھ دیا کہ کوئی شخص بھی پڑھ کر یہ تصور نہیں کر سکتا کہ یہ خدا جس کے متعلق بائبل کلام کر رہی ہے خالق ہے، یا عام مخلوق میں سے کوئی فرد، کیوں کہ جو خامی اور کوتاہی کسی انسان میں ہو سکتی ہے، ان میں سے ایک ایک خامی خدا تعالیٰ کے ذمے لگا دی گئی ہے اور یہ لوگ خدا اور اس کی توہین کرنے والے لٹریچر کو بد ستور خدا کا کلام مانے جا رہے ہیں ۔ ذیل میں سب سے پہلے ہم خدا کا تصور جو بائبل میں بیان کیا گیا ہے، ذکر کریں گے، پھر یہ قارئین کو بتائیں گے کہ انبیا علیہم السلام کے ساتھ ان لوگوں نے کیا سلوک کیا ہے؟ خداوند کا پچھتانا: کتاب پیدائش (باب ۶ اور آیت ۵۔ ۶) میں ہے: ’’اور خداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اس کے دل کے تصور اور خیال سدا برے ہی ہوتے ہیں ، تب خداوند زمین پر انسان کو پیدا کرنے سے ملول ہوا اور دل میں غم کیا۔‘‘
Flag Counter