Maktaba Wahhabi

606 - 668
ردِ تقلیدِ شخصی میں چند اشعار بزبان فارسی مولانا روم رحمہ اللہ مولانا روم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مثنوی میں تقلید شخصی کی کافی حد تک تردید کی ہے، چنانچہ لکھتے ہیں : بشنو ایں قصہ پئے تہدید را تا بدانی آفت تقلید را ’’تو اس مضمون کو نصیحت کے لیے سن، تاکہ تجھ کو تقلید کی آفت و برائی معلوم ہو۔‘‘ نوحہ گر باشد مقلد در حدیث جز طمع نبود مراد آں خبیث ’’رونے والا ہوتا ہے حدیث کے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں ، سوائے لالچ کے اس ناپاک کی اور غرض نہیں ہوتی۔‘‘ زانکہ تقلید آفت ہر نیکویست کہ بود تقلید اگر کوہ قویست ’’کیوں کہ تقلید ہر نیک کام کے لیے آفت ہے۔ (حقیقت میں تقلید کو گھاس پھونس سمجھنا چاہیے) اگرچہ وہ ظاہر میں بڑا پہاڑ معلوم ہوتا ہو۔‘‘ از مقلد تا محقق فرقہا ست کیں چو داو دلست وآں دیگر صداست ’’مقلد اور محقق میں بہت فرق ہے، (اس لیے کہ محقق کی بات) مانند دودھ کے مرغوب خاطر ہے اور مقلد کی آواز معمولی معلوم ہوتی ہے۔‘‘ منبع گفتار ایں سوزے بود وآں مقلد کہنہ آموزے بود ’’مقلد جو کچھ کہتا ہے غیبی آواز سے کہتا ہے اور مقلد دقیانوسی باتیں سیکھے ہوئے ہے۔‘‘
Flag Counter