Maktaba Wahhabi

640 - 668
کبھی وہ حدیث کو مختصر بیان کر دیتے ہیں ، جیسے بخاری شریف میں ہے اور کبھی بالتفصیل بیان کر دیتے ہیں ۔ اصل حدیث بخاری میں ہے اور بیہقی میں بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ فافھم نزولِ مسیح کے متعلق اکثر روایتیں وارد ہیں ۔ دیکھو صحاح ستہ، مشکات اور تفسیر ابن کثیر وغیرہ، ایک حدیث معانی الآثار میں وارد ہے، جس کو مولانا انور شاہ دیوبندی مرحوم حنفی نے نزولِ مسیح میں ذکر کیا ہے۔[1] یہ امام اسحاق بن راہویہ کی کتاب ہے جس میں انھوں نے اس کی اسناد کو بھی ذکر کر دیا ہے: (( قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم : من أنکر نزول المسیح فقد کفر، و من أنکر ظھور المھدي فقد کفر، و من لم یرض بقضائ فلیطلب ربا سوائي)) [2] ’’فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص حضرت مسیح بن مریم علیہ السلام کے نزول کا انکار کرے تو وہ کافر ہو گیا، جو شخص مہدی علیہ السلام کے ظہور کاانکار کرے تو وہ بھی کافر ہو گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت خدا فرماتا ہے: جو شخص میری قضا کے ساتھ راضی نہیں ہوتا، اس کو چاہیے میرے سوا دوسرا رب بنا لے۔‘‘ اس سے صاف ثابت ہوا کہ نزولِ مسیح علیہ السلام کا منکر کافر ہے، اسی طرح مہدی کا منکر بھی۔ فافھم سوال: نزولِ مسیح علیہ السلام کا واقعہ ختمِ نبوت کے خلاف ہے، کیوں کہ عیسیٰ علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آجائیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین نہیں بن سکتے۔ جواب : مسیح علیہ السلام کا نزول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختمِ نبوت کے خلاف نہیں ، بلکہ عین مطابق ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھے سو سال پیشتر نبوت پاچکے تھے۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرنے کے لیے آئیں گے، جیسے ان کی نزول کی غرض دجال کو قتل کرنا بھی ہے۔ یہ اسلامی اصول ہے جیسے ابن ماجہ میں ہے کہ ہر نبی اپنے سے پیشتر نبی کی تصدیق کرتا ہے، چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت ختم تھی، لہٰذا ان کی تصدیق
Flag Counter