Maktaba Wahhabi

251 - 668
اسلامی جہاد کی طرف سے آریہ سماج کو الزامی جواب جہاد پر الزام کا تحقیقی جواب چوں کہ ہر فرقے کے لیے ایک ہی کافی ہوتا ہے۔ لہٰذا یہاں اس کا اعادہ نہیں کیا جائے گا۔ بخلاف الزامی جواب کے کہ وہ ہر فرقے کے مسلمات سے لیا جاتا ہے، لہٰذا اُسے آریہ کی معتبر و مُستند کتابوں سے ذکر کیا جائے گا۔ کم ترین مصنف عرض کرتا ہے کہ میرے پاس صرف آریہ کی دو ہی معتبر کتابیں موجود ہیں : ایک منوسمرتی اور دوسری ستیارتھ پرکاش۔ چوں کہ میرے پاس وید موجود نہیں اور نہ ہی میں ان کی زبان سنسکرت کو جانتا ہوں ، لہٰذا وید کے ایسے منتر جن میں جنگ کا ذکر ہے ان کو مولانا ثناء اﷲ رحمہ اللہ کی کتاب حق پُرکاش سے نقل کیا جائے گا کہ ان منقولات کو سماجی دوست بھی تسلیم کرتے ہیں ۔ جب وہ کتاب تصنیف ہوئی تو کسی آریہ نے اُن پر شبہہ نہیں کیا۔ سیرت: سوامی دیانند جی نے اپنی کتاب ستیارتھ پرکاش کے چودھویں باب میں ، جہاں انھوں نے قرآن شریف پر اعتراض کیے ہیں ، وہاں انھوں نے اسلامی جہاد پر بھی عیسائیوں کی طرح مطاعن کی بارش برسائی۔ سورت فاتحہ کی آیت پر شبہہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اگر قرآن کا خدا دنیا کا پروردگار ہوتا اور سب پر رحم اور بخشش کیا کرتا تو دوسرے مذہب والوں اور حیوانات وغیرہ کو کبھی مسلمانوں کے ہاتھ سے قتل کرنے کا حکم نہ دیتا۔ اگر معاف کرنے والا ہے تو کیا گناہ گاروں پر بھی رحم کرے گا، اگر کرے گا توآگے ذکر آئے گا کہ کافروں کو قتل کرو، یعنی جو قرآن اور پیغمبر کو نہ مانیں وہ کافر ہیں ، ایسا کیوں کہا؟ اس لیے قرآن خدا کا کلام ثابت نہیں ہوتا۔ بصیرت: قرآن میں دوسرے مذہب والوں کو قتل کرنے کا ہر گز ذکر نہیں ہے، ہاں البتہ ایسے کفار جو پہلے چھیڑ خانی فساد سے مسلمانوں پر حملہ آور ہوں ، اُسے اپنے بچاؤ کے لیے ان سے جنگ کرنے کی بے شک ہدایت دی گئی ہے، جیسا کہ تحقیقی جواب میں مفصل گزر چکا ہے۔
Flag Counter