Maktaba Wahhabi

163 - 668
گیا، جو مومنوں کے ساتھ مل کر کفار کا مقابلہ کرتے تھے، جن میں روح القدس بھی تھے۔ ہر چند خدا کی قدرتی تائید (جس میں روح القدس کی تائید بھی شامل ہے ) محض روح القدس کی تائید تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں ، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی تھی۔ ان کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’خدا نے ان کی ایسے روح کے ساتھ تائید کی، جو اس کی طرف سے تھا۔‘‘ [سورۃ المجادلۃ: ۲۲] حضرت برائ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ کی جنگ کے دن حضرت حسان رضی اللہ عنہ صحابی کو، جو شاعر تھے، ارشاد فرمایا: مشرکوں کی توہین کر، بے شک جبریل علیہ السلام تیرے ساتھ ہے۔‘‘[1] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسان رضی اللہ عنہ کو یہ بھی فرمایا کرتے تھے: ’’میری طرف سے مخالفوں کے ان مطاعن کا جواب دو، جو وہ مجھ پر کرتے ہیں ۔ اے اللہ! اس کی، یعنی حسان کی روح القدس کے ساتھ تائید کر۔‘‘ (بخاري و مسلم، مشکاۃ، باب بیان الشعر) [2] جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اللہ کی تائید کے ساتھ روح القدس کی تائید مع اس کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہوئی ہو، وہ بدرجہا شان اور عظمت میں اس نبی سے زیادہ ہے، جو بغیر اپنے امتیوں اور بغیر خدائی تائید کے صرف روح القدس سے مؤید ہو۔ دوسرا شبہہ: خدا تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرماتا ہے: ﴿وَجِیْھًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ﴾ [آل عمران : ۴۵] ’’حضرت عیسیٰ دنیا و آخرت میں عالی جاہ اور صاحب مرتبہ ہیں ۔‘‘ ازالہ: یہ بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا خاصا نہیں ، اس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی اشتراک حاصل ہے۔ آپ کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ کَانَ عِنْدَ اللّٰہِ وَجِیْھًا﴾ [سورۃ الأحزاب : ۶۹] یعنی وہ اللہ کے نزدیک عالی جاہ اور صاحب مرتبہ ہیں ۔ مخفی نہ رہے کہ جس نبی پر مخالفین نے
Flag Counter