Maktaba Wahhabi

337 - 668
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں سیرت: حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دیکھ لیتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دل پر قابو نہ رہتا۔ (فردوس آسیہ صفحہ:۲۹۱) بصیرت: اول تو یہ روایت ہی بے سند، بلکہ بے اصل ہے۔ جس کتاب سے نقل کی گئی ہے اس میں رطب و یابس کا ذخیرہ بکثرت موجود ہے۔ اگر اسے بفرضِ محال تسلیم بھی کیا جائے تو اس پر کیا اعتراض؟ عورت اور مرد کی باہم محبت اور کشش قدرتی تعلق ہے۔ ابنِ ماجہ کی جلد دوم میں یہ حدیث ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے کہا: ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اگر اپنے دو چھوٹے چھوٹے بازو پلائے کرتی الٹ دے، بس یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کافی ہے۔ حضرت زینب رضی اللہ عنہا چونکہ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کی سوتن ہے، لہٰذا انھوں نے حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کی شان میں مبالغہ کیا جس کی وجہ رشک ہے۔ چونکہ صدیقہ رضی اللہ عنہا میں بہ نسبت دیگر ازواج کے زیادہ خوبیاں تھیں ، جس کی و جہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے زیادہ محبت کرتے تھے۔ جس میں زیادہ خوبیاں پائی جائیں اس کے ساتھ ادنی خوبیوں والی کے برابر محبت کرنا عدل اور انصاف کے خلاف ہے۔ اپنی منکوحہ سے محبت کرنا قانون قدرت کے عین مطابق ہے۔ اس پر اعتراض کرنا قانونِ قدرت کا انکار کرنا ہے۔ خصوصاً پنڈت جی کو اس اعتراض سے زبان بند کرنا ضروری ہے۔ اس لیے کہ ان کے مہا رشی سوامی دیانند جی کا پرمان ہے: اگر باپ بھائی خاوند اور دیور گھر کی کامل بہبودی چاہیں تو عورتوں کی پوجا تعظیم کریں اور انھیں زیورات وغیرہ بہم پہنچا کر مسرور رکھیں ۔ جس گھر میں عورتوں کی تعظیم ہوتی ہے،
Flag Counter