Maktaba Wahhabi

298 - 668
ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ اب ہم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے واقعات کے ما سوائے ان واقعات کا، جن پر پنڈت جی نے اعتراضات قائم کیے ہیں ، ذکر کرتے ہیں : حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، خویلد کی بیٹی، قریش خاندان سے تھیں ۔ پہلے ان کا نکاح ابو ہالہ سے ہوا، پھر اس کے بعد انھوں نے عتیق بن عائد سے نکاح کیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا۔ اس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر چالیس سال کی تھی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچیس سال کو پہنچ چکی تھی۔ ان سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے نکاح کیا تھا، نہ ہی ان کی موجودگی میں کسی عورت کو نکاح میں لائے۔ نکاح سے لے کر پچیس سال تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ان کا قیام رہا۔ اور پینسٹھ (۶۵) سال کی عمر میں ان کی وفات ہوئی۔ (إکمال في أسماء الرجال متصل بہ مشکاۃ، سیرت ابن ہشام) [1] اس نکاح سے نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت و تزکیہء نفس و عزمت کا ثبوت بہم پہنچتا ہے۔ پچیس سال کی عمر، جس میں جوش اور جوانی پر زور ہوتی ہے، عین شباب کے وقت ایسی عمر رسیدہ عورت کہ جس کی عمر چالیس سال کی ہو اور نکاح سے پہلے دو خاوندوں کی بیوی بھی رہ چکی ہو، کوئی نوجوان مرد نکاح کرنا پسند نہیں کرتا، لیکن نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح سے ثابت کر دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر زبردست قابو رکھنے والے تھے۔ جب ہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رسیدہ بی بی پر قناعت کی اور پچاس سال کی عمر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی دوسرا نکاح نہیں کیا۔ کیا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت، صبر اور بردباری کا زبردست ثبوت نہیں ہے؟ یقینا ہے، اگر بقول مخالفین کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نفسانیت کا خیال ہوتا تو عالم جوش جوانی میں کنواری عورتوں سے نکاح کرتے۔ شہوت پرست آدمی تو کنواری عورت کو پسند کرتا ہے۔ پنڈت جی نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے واقعہ کو اس لیے نظر انداز کر دیا کہ آریہ اور دیگر لوگوں پر
Flag Counter