Maktaba Wahhabi

61 - 668
پیدایش کے بعد کے فضائل ساتویں آیت: ﴿لَعَمْرُکَ اِنَّھُمْ لَفِیْ سَکْرَتِھِمْ یَعْمَھُوْنَ﴾ [الحجر: ۷۲] ’’ یعنی اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم )آپ کی زندگی کی قسم! بے شک وہ (حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے آدمی) اپنی بے ہوشی میں حیران پھرتے ہیں ۔‘‘ ہمارا ایمان ہے کہ تمام انبیا علیہم السلام کی زندگی کے حالات نہایت احسن اور پاکیزہ ہیں ، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان میں سے خصوصیت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی کی قسم کھائی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ان سب سے رفیع القدر اور بلند پایہ نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم نہ کھاتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے حالات پاکیزہ تعلیم سے پر ہیں اور تمام عمر کے واقعات شرع اسلام کی سچی تصویر اور بہترین نمونہ ہیں ، اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر کی قسم کھائی۔ دوسرے کسی پیغمبر کی عمر کی قرآن میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے قسم نہیں کھائی۔ ’’ک‘‘ ضمیر مخاطب سے بعض نے حضرت لوط علیہ السلام مراد لیے ہیں کہ ملائکہ نے ان کو یہ مقولہ کہا، لیکن جمہور مفسرین نبی صلی اللہ علیہ وسلم مراد لیتے ہیں اور یہ مسلک اقرب الی الصواب ہے۔ تمام اہلِ تفسیر اس آیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقامِ رفیع، تشریفِ عظیم اور جاہِ عریض ثابت کرتے ہیں ۔ نیز حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیت کی بنا پر تمام مخلوق سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت ثابت کی ہے: ’’و ما خلق اللّٰه، و ما ذرأ و ما برأ نفسا أکرم علیہ من محمد، و ما سمعت اللّٰه أقسم بحیاۃ أحد غیرہ، قال اللّٰه: ﴿لَعَمْرُکَ اِنَّھُمْ﴾ الآیۃ‘‘ (تفسیر ابن کثیر، جلد دوم، تحت آیت مذکورہ بحوالہ ابن جریر و اکلیل بر حاشیہ جامع البیان بحوالہ مسند أبي یعلیٰ موصلي) [1]
Flag Counter