Maktaba Wahhabi

547 - 668
باانصاف حضرات صرف اسی ایک بات سے اندازہ کر سکتے ہیں کہ یہ اہلِ کتاب حضرات شروع نزول سے لے کر آج تک اپنی اس پرانی سنت کو تازہ کرتے چلے آ رہے ہیں ، جس کو ان کے پہلوں نے رواج دیا تھا، حالانکہ کوئی ان پڑھ سے ان پڑھ آدمی بھی دس ہزار اور لاکھوں کو ایک نہیں سمجھتا، کیونکہ دس ہزار ایک معینہ تعداد ہے اور لاکھوں غیر محدود۔ پس ان دونوں میں زمین اور آسمان کا فرق موجود ہے۔ پھر اسی عربی بائبل مطبوعہ لنڈن ۱۹۴۴ء میں لکھا ہے: ’’واستعلن من جبلِ فاران و معہٗ ألوف من الأطھار‘‘ یعنی فاران کے پہاڑ سے جلوہ گر ہوا اور اس کے ساتھ کئی ہزار پاکیزہ آدمی تھے۔ اس بائبل میں نہ دس ہزار کا ذکر ہے نہ لاکھوں کا، بلکہ کئی ہزار بیان کیا گیا ہے۔ پھر اس کے بعد اسی مطبع کی شائع کردہ بائبل جو کچھ عرصہ بعد میں طبع ہوئی، اس میں لاکھوں اور نہ کوئی ہزار کا ذکر ہے، بلکہ لکھا ہے: ’’تلاہ علی جبل فاران وأتی من ربوات[1] القدس‘‘ عربی لغت کی کتاب جس کا نام منجد ہے اور پھر اس کا مصنف عیسائی ہے، انھوں نے ربوہ کے معنی دس ہزار کیے ہیں اور ربوہ را کی کسرہ کے ساتھ ہے۔ ٹھیک اس کے معنی دس ہزار ہی کے ہوتے ہیں اور یہی درست اور صحیح ہے۔ کمزوری کا اعتراف: پھر اس کے بعد خود صاحبِ میزان الحق نے حصہ اول باب ۴ میں اعتراف کیا ہے کہ استثنا کی کتاب باب (۲۷) آیت (۴) میں سامریوں کی تورات میں کوہِ گریزیم اور عبرانی میں کوہِ عیبال لکھا ہوا ہے، لیکن چونکہ نہ فقط عبرانی میں ، بلکہ تمام قدیم ترجموں میں عیبال لکھا ہوا ہے، لہٰذا عیبال ہی درست ہے۔ یہودیوں نے نہیں ، بلکہ سامریوں نے اصل عبارت کو بدلنا چاہا تھا، لیکن وہ کامیاب نہ ہوئے یا ممکن ہے کہ کسی کاتب نے پہلے کاتب کی تحریر کو غلط خیال کر کے تصحیح کی کوشش کی ہو اور یوں
Flag Counter