Maktaba Wahhabi

263 - 668
تعددِ ازواج پر عیسائیوں کے اعتراضات کے الزامی جوابات عیسائیوں نے اس قدرتی اصول کی یہاں تک مخالفت کی کہ مجرد رہنے، یعنی نکاح نہ کرنے کو نکاح کرنے سے افضل و بہتر قرار دیا۔ چنانچہ پولوس کا ارشاد ہے کہ مرد کے لیے اچھا ہے کہ عورت کو نہ چھوئے، لیکن حرام کاریوں کے اندیشے سے ہر مرد اپنی بیوی اور ہر عورت اپنا شوہر رکھے۔ (کرنتھیوں باب ۷ درس ۲ تا ۳) پس ثابت ہواکہ اگر کوئی شخص، مرد ہو یا عورت، بدکاری سے محفوظ رہ سکے تو اس کو بے نکاح رہنا بہتر ہے۔ اور سنو! میں بے بیاہوں اور بیوہ عورتوں کے حق میں یہ کہتا ہوں کہ ان کے لیے ایسا ہی رہنا اچھا ہے، جیسے کہ میں ہوں ، لیکن اگر وہ ضبط نہ کر سکیں تو بیاہ کر لیں ۔ (کرنتھیوں باب ۷ درس ۸ تا ۹) اس سے ظاہر ہے کہ بدکاری سے محفوظ نہ رہنے کی وجہ سے بیوہ بھی نکاح کر سکتی ہے۔ اور مزید دیکھو! آدمی کے لیے یہی بہتر ہے کہ جیسا ہے، ویسا ہی رہے۔ اگر تیری بیوی ہے تو اس سے جدا ہونے کی کوشش مت کر۔ اگر تیری بیوی نہیں تو بیوی کی تلاش مت کر، لیکن بیاہ کرے بھی تو گناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو گناہ نہیں ۔ (کرنتھیوں باب ۷ درس ۲۶ تا ۲۸) گناہ کی نفی کرنے سے شادی کا جواز ثابت ہوتا ہے جو بہتر نہیں ، لیکن افضل یہی ہے کہ ہر عورت مرد، بلکہ کنواری عورت بھی بغیر نکاح کے زندگی بسر کرے۔ اور سنو! پس میں یہ چاہتا ہوں کہ تم بے فکر رہو، بے بیاہا شخص خداوند کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح خداوند کو راضی کرے۔ مگر بیاہا ہوا شخص دنیا کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے۔ بے بیاہی خداوند کی فکر میں رہتی ہے، تا کہ اس کا جسم اور روح دونوں پاک ہوں ، مگر بیاہی ہوئی عورت دنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے۔ یہ تمھارے فائدے کے لیے کہتا ہوں ، نہ کہ تمھیں پھنسانے کے لیے۔ (کرنتھیوں باب ۷ درس ۳۲ تا ۳۵) اگر یہ سچ ہے کہ ہر ایک عیسائی مرد اور عورت کے مجرد، یعنی بغیر شادی کے زندگی بسر کرنے
Flag Counter