Maktaba Wahhabi

590 - 668
جماعت اہلِ حدیث کا تاریخی استحکام جماعت اہلِ حدیث بفضلِ ایزدی قیامت تک زندہ و پایندہ و تابندہ رہے گی۔ چنانچہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم صحاح ستہ و دیگر کتبِ احادیث میں اظہر من الشمس ہے: (( لَا یَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ أُمَّتِيْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَالَفَھُمْ حتّٰی تَقُوْمَ السَّاعَۃُ)) [1] ’’میری امت میں سے ایک جماعت قیامت تک ہمیشہ حق پر غالب رہے گی، اس کے مخالفین اس کو کچھ بھی ضرر نہ پہنچا سکیں گے۔‘‘ بعض روایات میں ’’منصورین‘‘ کا لفظ بھی آیا ہے۔ ’’قال ابن المدیني ھم أصحاب الحدیث‘‘ بحوالہ: مشکوٰۃ، جلد دوم، آخری حصہ ’’ابن مدینی رحمہ اللہ (جو امام بخاری رحمہ اللہ کے معروف و مشہور استاد ہیں ) نے کہا کہ وہ جماعت اہلِ حدیث ہے۔‘‘ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ’’معرفۃ علوم الحدیث للحاکم‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’إن لم یکونوا أہل الحدیث فلا أدري من ھم‘‘[2] ’’وہ( منصورین) اہلِ حدیث نہیں تو میں نہیں جانتا کہ پھر اور کون (منصورین) ہوں گے؟‘‘ علی بن مدینی اور احمد بن حنبل; دونوں یزید بن ہارون رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں اور ان کا بھی یہی قول ہے۔ علی بن مدینی اور احمد بن حنبل رحمہما اللہ کے مذکورہ بالا قول سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بھی دونوں اہلِ حدیث تھے اور یہ دونوں حضرات تیسری صدی کے اندر اندر گزر چکے تھے۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’شرف أصحاب الحدیث‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ ایک شخص نے
Flag Counter