Maktaba Wahhabi

431 - 668
فصل اوّل: اسلام میں نجات 1۔سیئات:سب سے زیادہ عمیق اور قابلِ غور بات جو اب تک باقی تھی، وہ قرآن شریف اور مستند صحیح احادیث کی تحقیق و تفتیش تھی۔ پیشتر اس کے کہ میں ان میں نجات تلاش کرتا، خدا کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی کہ تو اپنی نجات کا راستہ مجھ کو بتا کہ جب میں اس دارِ فانی سے چل بسوں تو تیرے آگے قابلِ نفرین نہ ٹھہروں آمین۔ (میں ۔۔۔ گیا۔ ص:۱۳) نجات:اگر اسلام میں نجات نہیں ہے تو کیا عیسائیت ہی میں نجات ہے؟ ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ اسلام ہی میں نجات قائم کی گئی ہے۔ اس کے ما سوا کسی مذہب میں نجات نہیں ۔ تحقیق کرنے سے پیشتر دعا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اگر آپ راقم الحروف جیسے شخص کو شامل کر لیتے اور اس کے بعد دعا کرتے تو شاید آپ کی دعا قبول کی جاتی۔ تحقیق کرنا تو عالم کا کام ہے۔ بے علم انسان اس سے قاصر رہتا ہے۔ 2۔سیئات: قرآن شریف کی رو سے نجات اعمالِ صالحہ پر موقوف ہے۔ احادیثِ صحیحہ کی رو سے اعمالِ صالحہ کوئی چیز نہیں ہیں ، حتی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اعمال نجات نہیں دلا سکتے۔ (شیر، ص: ۴) نجات :پادری صاحب نے اپنے زعمِ باطل اور لا علمی کی وجہ سے قرآن اور احادیث میں مخالفت، بلکہ تناقض پیدا کرنے کی ناپاک کوشش کی ہے، حالانکہ ان میں تطبیق دی جا سکتی ہے۔ جن احادیث میں ذکر ہے کہ اعمال میں نجات نہیں ، بلکہ خدا کے فضل سے نجات ہے ان کا مطلب یہ ہے کہ اعمالِ شرعیہ نجات کی قیمت اور بدلہ نہیں ہیں ، بلکہ نجات حاصل کرنے کا سبب اور ذریعہ ہیں ۔[1]
Flag Counter