Maktaba Wahhabi

639 - 668
استغراقی بنانے کی صورت میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا عدم لازم آتا ہے اور وہ مستحیل۔ یہ آیات بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہیں ،اس آیت میں مسیح کا زندہ ہونا لازم آتا ہے، کیوں کہ ہر دو آیات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہیں ۔ قیامت کے دن عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے: ﴿فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ کُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْھِمْ﴾ [المائدۃ: ۱۱۷] ’’پس جس وقت تونے مجھے پورا پورا اٹھا لیا، ان پر تو ہی نگہبان تھا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیسیٰ علیہ السلام کو مردوں میں دیکھ آئے تھے۔ سنن ابن ماجہ، مسند امام احمد باسناد صحیح حدیث موجود ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (( لما أسري بي لقیت إبراہیم و موسیٰ و عیسیٰ))[1] ’’جب مجھے شبِ معراج میں سیر کرائی گئی تو میں ابراہیم علیہ السلام ، موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کو ملا، پس ان کے درمیان قیامت کی بحث شروع ہوئی کہ قیامت کس سن میں آئے گی، اس کی تاریخ کیا ہے؟ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے دریافت کرنا چاہا، انھوں نے فرمایا: مجھے اس کا کوئی علم نہیں ۔ موسیٰ علیہ السلام نے بھی ایسا ہی کہا، جب عیسیٰ علیہ السلام سے دریافت کیا گیا تو وہ کہنے لگے مجھے اس کاکوئی علم نہیں ، تاریخ قیامت کو سوائے خدا تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔‘‘ جواب : (( و لٰکن اللّٰہ عھد إلي أن الدجال خارج فأتنزل فأقتلہ)) ’’دجال ظاہر ہونے والا ہے تو میں اُتروں گا، پھر اس کو قتل کروں گا۔‘‘ کتاب الاسماء والصفات بیہقی میں حدیث ہے: (( کیف أنتم إذا نزل فیکم ابن مریم من السمائ؟)) [2] مخالف کہتا ہے کہ بخاری میں ’’من السمائ‘‘ کا لفظ ہرگز نہیں ہے۔ محدثین کی عادت ہے کہ
Flag Counter