Maktaba Wahhabi

186 - 668
عبارت کی ڈبل غلطیوں کا ایسا ابتر مجموعہ ہے، جسے نحومیر پڑھا ہوا طالب بھی دیکھ کر تعجب کرتا ہے۔ اس میں پنڈت جی کا ارشاد ہے کہ اے لوگو! سوامی دیانند تمھاری طرف رسول نازل کیا گیا ہے۔ پس پنڈت جی پر سوامی جی کی تصانیف سے الزام قائم کیا جا سکتا ہے۔ دوم: کتاب وید ارتھ پرکاش ویدک تہذیب مصنف پنڈت آتمانند بانیِ ست دھرم سے وید منتروں کا الزمی طور پر ترجمہ نقل کیا جائے گا۔ پنڈت جی موصوف اگرچہ ویدوں کے الہامی ہونے کے منکر ہیں ، مگر تاہم ان کے حوالہ جات اور ترجمہ بہت صحیح ہے، وہ جس سے مہاشا دوستوں کو انکار نہیں ہو سکتا۔ پنڈت موصوف ویدوں کے انکار کی وجوہات کتاب مذکور کے صفحہ (۲) سے لے کر صفحہ (۲۱) تک بیان کرتے ہیں ۔ چنانچہ ان کی عبارات کا اقتباس مندرجہ ذیل ہے: وجدِ اول: مہارِشی سوامی دیا نند جی اس بات کے مدعی ہیں کہ ان کا عقیدہ اور تعلیم ویدوں کے عین مطابق ہے، حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ بعض جگہ ویدوں کا ترجمہ انھوں نے کھینچا تانی، توڑ مروڑ، بعض جگہ بالکل برعکس کر کے اپنے مزعومہ عقائد کو ویدک ثابت کرنے کی کوشش کی، لیکن محقق لوگ خوب سمجھتے ہیں کہ ویدک دھرم کی آڑ لے کر ویدوں کی زبردست تردید کی۔ یہ خیال صرف میرا ہی نہیں کہ مہارِشی دیانند جی نے وید منتروں کا ارتھ، یعنی غلط ترجمہ کیا، بلکہ بہت سے محقق ہند و آریہ سماجی علماے وید بھی میرے ہم خیال ہیں ۔ بعد ازاں پنڈت جی نے ان علما کا مفصل ذکر بھی کیا ہے۔ وید ارتھ صفحہ دو (۲) تا صفحہ چھے (۶) پر انھوں نے اس کی ایک مثال بھی ذکر کی ہے کہ سوامی جی نے رگ وید منڈل ۳ سوکت ۳۱ کے منتر ۲ میں آئے ہوئے لفظ جای کا ترجمہ جاماتا یعنی داماد لکھا ہے۔ حالانکہ جای لفظ کا ترجمہ یہ نہیں ، بلکہ عورت کا ہے اور کسی لغت سے اس لفظ کا ترجمہ داماد صحیح نہیں ہو سکتا۔ اگر کوئی آریہ سماجی سوامی جی کا یہ ترجمہ داماد لفظ جای کا کسی لغت یا تفسیر سے ثابت کر دکھائے تو پانچ روپے انعام پائے۔ جب میں نے وید کو بچشمِ خود پڑھا تو مجھے ویدک دھرم کی بھدی اور بھونڈی تصویر دیکھ کر سخت مایوسی ہوئی۔ اس پر سوامی دیانند جی اور دیگر آریہ سماجی مترجمانِ وید کی پردہ پوشی اور کھینچا تانی پڑھ کر اور بھی سخت بے چینی ہوئی، چنانچہ میں نے
Flag Counter