Maktaba Wahhabi

69 - 668
کی، لیکن کفار نے وہاں بھی آرام نہ لینے دیا۔ پہلے چھیڑ خانی کی، پھر اہلِ اسلام نے ان کے دفع کرنے کے لیے باوجود مٹھی بھر جماعت ہونے کے ان کا مقابلہ کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد کے زمانے میں جس قدر فتوحات ہوئیں اورجن ملکوں میں کفر کی جڑیں مضبوط تھیں ، ان کو اکھاڑ کر ان کی جگہ اسلام کے درخت لگائے گئے، وہ بڑھے اور پھل دینے لگے۔ ان کے ذکر کی یہاں گنجایش نہیں ۔ کتبِ احادیث اور تواریخ میں ان کا مفصل ذکر ہے۔ یہ غلبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بشارت کی بنا پر عطاکیا گیا۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو جمع کیا، یعنی سیکڑ دیا۔ پس میں نے اس کے تمام مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا اور میری امت کی حکومت زمین سے اس جگہ تک پہنچ جائے گی جس قدر وہ میرے لیے جمع کر کے دکھائی گئی۔‘‘ (مسلم، مشکاۃ باب فضائل النبي) [1] نیز آیت مذکور کے ماتحت ابن کثیر میں بحوالہ مسند امام احمد مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی: ’’ایک وقت آنے والا ہے کہ دنیا میں کوئی گھر ایسا نہیں رہے گا، خواہ وہ آبادی میں ہو یا جنگل میں ، مگر اس میں اسلام کا کلمہ داخل ہو جائے گا۔‘‘ [2] پس اسلام اپنے ہر کمال اور اپنی وسعت اور پرزور صداقت کے باعث جب ہر دین پر غالب ہے تو ایسا ہی مذہب عالمگیر ہو سکتا ہے۔ گیارھویں آیت: عالمگیر نبوت: ﴿قُلْ یٰٓاَ یُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعًا﴾ [الأعراف : ۱۵۸] یعنی اللہ تعالیٰ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس عظیم الشان حکم سے خطاب کرتا ہے کہ ’’آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )اعلان کر دیجیے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف خدا کا رسول ہو کر آیا ہوں ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان تنازع ہونے پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت میں اس آیت کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حاضری میں پڑھا کہ میں نے یہ دعوت تمھیں
Flag Counter