Maktaba Wahhabi

540 - 668
یہ اور اس طرح کی متعدد روایات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ کوئی بھی شخص خود اپنی تاریخ اس طرح قلم بند نہیں کر سکتا جس طرح تاریخ حضرت موسیٰ کی پیدایش سے لے کر موت تک لکھی گئی ہے۔ پھر استثناء کی کتاب باب (۳۱) آیت (۲۶) میں ہے: ’’اور ایسا ہوا کہ جب موسیٰ اس شریعت کی باتوں کو ایک کتاب میں لکھ چکا اور وہ ختم ہو گئیں تو موسیٰ نے لاویوں سے، جو خداوند کے عہد کے صندوق کو اٹھایا کرتے تھے، کہا۔‘‘ اس سے دو باتیں صاف طور پر نکھر کر سامنے آ گئیں ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ حضرت موسیٰ کا اپنی زندگی ہی میں شریعت کی کتاب، یعنی تورات کو لکھ کر کے محفوظ کرانا یہ استثنا کی کتاب کی تصنیف سے پہلے کا واقعہ ہے، جب ہی تو اس میں صیغہء ماضی استعمال کیا گیا ہے۔ اہلِ اسلام کے نزدیک: دوسری بات یہ کہ استثنا کی کتاب ہر گز تورات نہیں ، بلکہ اس کی تاریخ ہے جن باتوں کو خود موسیٰ نے لکھا تھا۔ الحاصل یہ پانچوں کتابیں حضرت موسیٰ کے بعد کسی نامعلوم شخص نے انبیا اور دیگر اشخاص کے سچے اور جھوٹے قصے جو یہود میں مشہور تھے اور تورات کے بعض صحیح اور بعض غلط احکام اور حضرت موسیٰ اور دیگر اشخاص کی تاریخی روایاتِ صادقہ اور کاذبہ سنی سنائی باتوں کو کتاب کی صورت میں جمع کر کے تورات کے نام سے حضرت موسیٰ کی طرف منسوب کر دیا۔ اہلِ اسلام کے عقیدے کے مطابق اصل تورات وہی ہے جو موسیٰ کو دو سے زیادہ تختیاں ملی تھیں اور ان میں جو لکھا تھا وہی مکمل تورات تھی، جیسا کہ سورت اعراف میں اس کا مفصل بیان ہے۔ پھر اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ حضرت موسیٰ نے تورات کو قلم بند کیا بھی ہو تو ان تختیوں سے ہی کیا ہو گا جو حضرت موسیٰ کو خدا وند کی طرف سے ملی تھیں ۔ یہاں عیسائی دوستوں سے ہمارا ایک سوال ہے کہ جس تورات کو حضرت موسیٰ نے مکمل لکھا تھا، کیا وہ شہادت کی دو لوحوں سے نقل کر کے لکھا تھا یا ان تختیوں کے علاوہ لکھا تھا؟ اگر آپ یہ کہیں کہ وہ تختیوں کے علاوہ کتاب تھی تو پھر ہم پوچھتے ہیں کہ ان شہادت کی تختیوں کو صفحہء ہستی سے کون اٹھا کر لے گیا؟ اگر آپ یہ کہیں کہ تختیوں اور دوسرے مضمون کو ملا کر کتاب کو لکھا تو اس کا ثبوت آپ کے ذمے ہے۔ پھر یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ کیا اس تورات کا مضمون ان پانچوں کتابوں میں موجود ہے
Flag Counter