Maktaba Wahhabi

105 - 668
کے عقیدے سے ہٹا کر شرک اور غلو کی طرف لے جانے کی ناپاک کوشش کی۔ ایسی روایاتِ کاذبہ کو وعظ میں بیان کر کے عوام کو شرکیہ عقیدے کی طرف دعوت دینا صریح کفر اور حرام ہے۔ ایسے بد عقیدہ سے ہر انسان کو نفرت اور انکار کرنا چاہیے۔ سراج منیر کا تیسرا مطلب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طبعی طور پر نہایت خوبصورت تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں نبوت کا نور داخل کیا گیا، جس کے اثر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمال میں اور زیادتی ہو گئی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمال کی سورج اور چاند کی روشنی سے تشبیہ دیا کرتے تھے۔ مشکاۃ المصابیح کے باب ’’أسماء النبي‘‘ سے چند احادیث کونقل کیا جاتا ہے۔ پہلی حدیث: ’’ابو عبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا صحابیہ کی خدمت میں عرض کی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجھے کوئی صفت سنائیں ، وہ کہنے لگیں : اے بیٹا! اگر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیتا تو سورج طلوع ہونے والے کو دیکھتا۔‘‘ (دارمی) [1] دوسری حدیث: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : (( مَا رَأَیْتُ شَیْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِيْ فِيْ وَجْھِہٖ)) (جامع ترمذي، أبواب المناقب) [2] ’’میں نے کسی شے کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خوبصورت نہیں دیکھا، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے میں سورج جاری ہوتا تھا۔‘‘ تحفۃ الاحوذی میں اس حدیث کے ماتحت لکھا ہے کہ اس کو امام احمد اور ابن حبان اور ابن سعد نے بھی روایت کیا۔ ابن حبان نے اپنی کتاب کا نام صحیح رکھا، پس یہ حدیث ان کے نزدیک صحیح ہوئی۔ جس طرح آسمان پر سورج طلوع ہوتا ہوا شعلہ زن نظر آتا ہے، اسی طرح سراج منیر صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک پر
Flag Counter