Maktaba Wahhabi

634 - 668
ان آیاتِ کریمہ سے بالتصریح معلوم ہوتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں ، بوقت نزول اللہ تعالیٰ ان کو قرآن و حدیث سکھائے گا۔ چوتھی دلیل: ﴿تُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَھْدِ وَ کَھْلًا﴾ [المائدۃ: ۱۱۰] عیسیٰ علیہ السلام نے شیرخوارگی کی حالت میں فرمایا: میں اللہ کا بندہ ہوں ، مجھے اللہ تعالیٰ نے کتاب والا نبی بنایا اور مجھے اللہ تعالیٰ نے نماز اور زکات کا حکم دیا۔ عیسیٰ علیہ السلام شیرخوارگی کی حالت میں کلام کر رہے تھے، اسی طرح کہولت کی حالت میں بھی کلام کریں گے۔ ویسے تو عام بوڑھے کلام کرتے ہیں تو شیرخوارگی میں جب کلام کیا تو خرقِ عادت ہے تو بحالت کہولت یہ معنی ہوں گے کہ بوقتِ نزول جب کلام کریں گے تویہ خرق عادت ہوگا۔ چونکہ عرصہ دراز کے بعد جب ان کی عمر زیادہ ہو گی تو اس وقت کلام کریں گے۔ قادیانی کا اعتراض: آپ کے عقیدے کے مطابق آسمان پرمسیح نماز تو پڑھتا ہوگا، زکات کس کو منی آرڈر کرتا ہو گا؟ جواب : یہ تو عیسیٰ علیہ السلام کے باحیات اور نزول کی زبردست دلیل ہے۔ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام شیرخوارگی کی حالت میں کہہ رہے تھے تو اس حالت میں نہ نماز پڑھ رہے تھے اور نہ زکات ادا کر رہے تھے۔ نماز وقت پرادا کی جاتی ہے، اسی طرح زکات بھی۔ جب عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے تو بہت مال جمع ہو جائے گا تو اس وقت ہاتھ بھر کرعوام کو مال دیں گے۔ یہ ان کی زکات ہے۔ پانچویں دلیل: ﴿لَنْ یَّسْتَنْکِفَ الْمَسِیْحُ اَنْ یَّکُوْنَ عَبْدًا لِّلّٰہِ وَ لَا الْمَلٰٓئِکَۃُ الْمُقَرَّبُوْنَ﴾ [النسائ: ۱۷۲] ’’با لن‘‘ ناصبہ مستقبل کی نفی کا معنی دیتا ہے، جیسے کتب صرف و نحو میں مذکور ہے، پس اس کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام کو اگر کوئی شخص بندہ کہے تو وہ اس کو سن کر عار نہیں سمجھیں گے، جیسے فرشتے آسمان پر
Flag Counter