Maktaba Wahhabi

48 - 668
دوسری آیت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب مخلوق سے افضل و برتر ہونے کا دعویٰ: قرآن میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ نے آپ پر کتاب، یعنی قرآن اور حکمت، یعنی حدیث کو نازل فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ چیز سکھا دی، جس کو نزولِ وحی سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جانتے تھے۔ قرآن مجید کے معجزانہ کلام اور اعلیٰ تعلیم ہونے کے علاوہ اس کے پڑھنے میں بھی ایک خاص فضیلت ہے کہ کسی نبی کی کتاب کو اس میں شرکت نہیں ۔ حدیث صحیح میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ قرآن پڑھنے والے کو اس کے ہر حرف کے بدلے دس دس نیکیاں ملتی ہیں ۔ (مشکاۃ باب فضائل القرآن) [1] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، یعنی حدیث قرآن کی تشریح و بیان ہونے کے علاوہ، اس کے پڑھنے میں بھی ایک خاص فضیلت ہے، جو کسی نبی کی حدیث کو حاصل نہیں ۔ ہر حدیث کے شروع میں ایک چھوٹا سا درود لکھا ہوتا ہے اور درود پڑھنے والے کو دس نیکیوں کا عطیہ اور دس گناہوں کی معافی اور دس درجوں کی بلندی کاانعام کیا جاتا ہے، جیسا کہ عنقریب مذکور ہوگا، ان شاء اللّٰہ۔ جس نبی کی کتاب اور حدیث تمام انبیا کی کتب اور احادیث سے افضل ہو، وہ یقینا تمام انبیا سے بلند مرتبہ رکھتا ہے۔ اسی لیے اس کے ساتھ ہی ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ کَانَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکَ عَظِیْماً [النساء : ۱۱۳] ’’یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ پر خدا کا بڑا فضل ہے۔‘‘ جو فضل اللہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوا، اس کی صفت میں ’’عظیم‘‘ کا لفظ وارد ہوا ہے، جس کے معنی بزرگ کے ہیں ۔ آیت نے ثابت کر دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فضل بھی تمام فضلوں پر فوقیت و عظمت رکھتا ہے۔ دوسری آیت : ﴿اِنَّ فَضْلَہٗ کَانَ عَلَیْکَ کَبِیْراً [بني إسرائیل: ۸۷] ’’یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !آپ پر اللہ کا بہت بڑا فضل ہے۔‘‘ اس آیت میں آپ کے فضل کے لفظ کو ’’کبیر‘‘ سے موصوف بنایا گیا ہے، یعنی آپ کا فضل عمر میں سب فضلوں سے بڑا اور قد و قامت میں بھی نہایت وسیع ہے۔
Flag Counter