Maktaba Wahhabi

303 - 668
وہ فرماتے ہیں : رتھ، گھوڑا، ہاتھی، چھتری، دہن دہانیہ، چارپایہ، عورت اور تمام دولت سوائے سونا چاندی کے سیسہ اور پیتل وغیرہ، ان سب کو جو فتح کرے وہی اس کا مالک ہوتا ہے۔ (منو سمرتی ب ۷ فقرہ نمبر ۹۷) یعنی فتح کرنے والا راجہ جب عورت لونڈی کا مالک ہوتا ہے تو اسے استعمال بھی کرے گا۔ اس کے علاوہ اور سنو! اپنی عورت کے لڑکے اور غلام یہ سب جس دولت کو جمع کریں وہ سب دولت ان کے مالک کی ہے اور یہ اس کے حق دار مالک کی زندگی میں نہیں ۔ گویا اپنی عورت کے لڑکوں اور غلاموں کو ایک ہی مرتبہ دے کر ایسا بے اختیار کیا کہ ان کا کچھ اختیار نہ رہا۔ مالک کی زندگی کے بعد اپنے حقیقی بیٹے اور غلام دونوں یکساں ہو کر دولت کے مالک بن سکتے ہیں ، بیٹوں اور غلاموں کو برابر کرنا عقلاً غلط ہے۔ (منو سمرتی ب ۸ فقرہ نمبر۴۱۶) عیسائیوں کی الہامی کتاب کا حوالہ مندرجہ ذیل ہے: لیکن آخر مصری فرعون نے ابراہام پر احسان کیا کہ اس کو بھیڑ بکری اور گائے بیل اور گدھے اور غلام لونڈیاں اور گدھیاں اور اونٹ اس کے پاس ہوگئے۔ (پیدایش ب ۱۲) حضرت ابراہیم علیہ السلام جو عالی مرتبہ پیغمبر تھے وہ بھی بیوی کے علاوہ لونڈی رکھتے تھے۔ فافہم سیرت: حضرت ماریہ کے واقعے کی بنا پر عیسائیوں کا یہ اعتراض ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا سے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اور اسی کی نوبت میں مقاربت کی۔ جب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ناراض ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر جان چھڑائی اور اس پر بھی قائم نہ رہے، بلکہ قسم توڑ کر پھر اس سے مقاربت کرتے رہے۔ جو اب اس کا یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اور اسی کی نوبت میں حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا سے مقاربت کرنے، پھر اس کو اپنی جان پر حرام کرنے اور قسم کھانے کا قصہ ہی سرے سے غلط اور بے بنیاد ہے۔ پس اس کی بنا پر جو اعتراض کیے گئے وہ بھی بالکل بے اصل اور بے بنیاد ہیں ۔ ہاں البتہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے گھر سے شہد پینے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی اور اس کا کفارہ بھی دیا۔ جس کی وجہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا تھا کہ اس شہد میں بدبودار چیز ملی ہوئی
Flag Counter