Maktaba Wahhabi

209 - 668
ہے: ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول اور نبی بھیجے ہیں ، ان میں سے جب کوئی نبی تمنا کرتا، یعنی خدا کی وحی کی تلاوت کرتا تو شیطان بھی اس کی تلاوت میں اپنی آواز کو ملا دیتا، تا کہ حاضرین اس کے شیطانی کلمات کو بھی نبی کی آواز سمجھ کر گمراہ ہو جائیں ۔‘‘ (جامع البیان و دیگر تفاسیر) پس اللہ تعالیٰ شیطانی آواز کو نبی کی آواز سے زائل اور الگ کر دیتا تھا۔ پھر اپنی آیات کو اس کے دل میں مضبوط کر دیتا تھا۔ یہ آیت اور مفسرین کی تفسیر بآواز بلند کہہ رہی ہے کہ تمام انبیا علیہم السلام کی عموماً اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصاً وحی شیطانی القا سے منّزہ و پاک تھی، لیکن پنڈت جی نے اسلامی انبیا علیہم السلام کی وحی میں القاے شیطانی کو اس لیے ثابت کرنا چاہا، تاکہ ان کی اور ویدوں کے رِشیوں کی مساوات ہو جائے۔ پنڈت جی! شیطانی القا ان رشیوں کو ہوا جو سانپ، گھوڑے، کتے اور سورج وغیرہ کی پرستش کرتے رہے۔ فافہم سیرت: صحیح مسلم ’’باب السحر‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، انھوں نے فرمایا: ایک یہودی نے جس کا نام لبید بن عاصم تھا، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا، جس کی وجہ سے آپ کا یہ حال تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیال فرماتے تھے کہ میں کوئی کام کر رہا ہوں ، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کوئی کام نہ کرتے ہوتے۔ بصیرت: پنڈت جی نے ساری حدیث کو تو نقل نہ کیا، حالانکہ اُسی حدیث میں ذکر ہے کہ خداے تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دو فرشتوں کی معرفت خبر دی کہ وہ جادو ذَروان کے کنوئیں میں ہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نکلوا کر زائل کر دیا، جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا اثر جاتا رہا۔ (بخاري و مسلم، مشکاۃ باب المعجزات) [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وجودِ اطہر پر جادو کا اس قدر اثر ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کام کرتے وقت بھول جایا کرتے تھے۔ اس کے اثر میں حکمت یہ تھی کہ جادو کا اثر یقینی ہے۔ اول: نبی بھی چونکہ پیدایش کے لحاظ سے دیگر انسانوں کی طرح انسان ہوتا ہے، لہٰذا اس کے وجود میں مرض کی طرح جادو کا بھی اثر ہو جاتا ہے۔ جس سے عصمت کو ایک ذرا بھر بھی داغ نہیں لگتا، اس لیے کہ یہ کوئی اس کا اختیاری فعل نہیں ۔
Flag Counter