Maktaba Wahhabi

433 - 668
فصل دوم: لفظ ’’وارد‘‘ کی تحقیق 4۔سئیات:﴿وَ اِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا*ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْھَا جِثِیًّا﴾ [مریم:۷۱۔۷۲] (شیر، ص: ۷) نجات : پادری صاحب نے آیت کا ترجمہ نہیں کیا۔ ہم اس کا ترجمہ کرتے ہیں ناظرین غور سے سنیں : ’’اور تم میں سے کوئی بھی نہیں جس کا اس جہنم میں سے گزر نہ ہو۔ یہ آپ کے رب کے اختیار سے لازم ہے، جو ضرور پورا ہو کر رہے گا۔ پھر ہم ان لوگوں کو نجات دیں گے جو خدا سے ڈر کر ایمان لائے تھے اور ظالموں کو اس میں ایسی حالت میں رہنے دیں گے کہ مارے رنج کے گھٹنوں کے بل گر پڑیں گے۔‘‘ پادری صاحب کو لفظ ’’وارد‘‘ کے معنی سمجھنے میں غلطی لگی ہے۔ قرآن وحدیث میں جہاں کہیں یہ لفظ آیا ہے، داخل ہونے کے معنی ہی کے لیے ہے، حالانکہ وارد کے بہت سے معنی ہیں ۔ قرینے کی رو سے اس کی تعیین ہوتی ہے۔ وہ قرینہ کبھی تو سلسلہ عبارت میں پایا جاتا ہے اور کبھی کسی دوسری دلیل سے۔ پادری صاحب نے قرآن شریف کی بعض آیات اور احادیث اور کچھ عرب کے اشعار سے وارد کے معنی داخل ہونے پر ہی حصر کیا ہے۔ اپنی دیانت داری دکھانے کی وجہ سے ان آیات اور احادیث وغیرہ کا ذکر تک نہیں کیا، جس میں ’’وارد‘‘ کے معنی دوزخ میں داخل ہونے کے علاوہ بھی ہیں ۔[1] (دیکھو تفسیر ابن کثیر اور فتح القدیر اور جامع البیان)
Flag Counter