Maktaba Wahhabi

208 - 668
القائے شیطانی سیرت: ایک روز حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ النجم سنا رہے تھے تو جب یہاں تک پہنچے: بھلا بتلاؤ تم لات و عزّیٰ اور منات تیسرا، یہ تین بت بڑے بزرگ ہیں ، ان کی شفاعت کی اُمید رکھنی چاہیے۔ تفسیر مدارک، معالم اور تفسیر کبیر وغیرہ۔ بصیرت: یہ غرانیق کا قصہ از سرتاپا بے سند بلکہ کذب و افترا ہے۔ تفاسیر میں اس کے کذب اور موضوع ہونے کا ذکر ہے، لیکن پنڈت جی نے اس کو عمداً نظر انداز کر دیا۔ تفسیر جامع البیان اور اس کے حاشیے پر ہے کہ اس کی اسانید نہایت ضعیف اور منقطع ہیں ۔ بیہقی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ قصہ از روے نقل ثابت نہیں ہوا۔ محدث امام ابنِ خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ قصہ زنادقہ کفار کا بنایا ہوا ہے۔ جن لوگوں نے اس قصے کا کچھ اصل لکھا ہے وہ اسانید کے لحاظ سے نہایت بے اصل اور باطل ہے۔ ہر چند اس کی بنا پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف شیطانی القا کی نسبت کرنا نہایت درجے کا ظلم ہے۔ سیرت: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے کوئی رسول اور نبی نہیں بھیجا، مگر جب وہ تمنا کرتا تو شیطان اس کی تمنا میں القا کر دیتا تھا۔ سورت حج کی رُو سے من جملہ دیگر انبیا کے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تمنا میں بھی القاے شیطانی موجود تھا۔ بصیرت: یہ بالکل غلط و باطل ہے۔ پنڈت جی نے قطع و برید کرتے ہوئے آیت کا اتنا حصہ نقل کر دیا جس سے ان کا اعتراض پیدا ہو سکے اور اگلے حصے کو نظر انداز کرتے ہوئے خیانت کا ارتکاب کیا۔ اصل آیت یہ
Flag Counter