Maktaba Wahhabi

531 - 668
11۔پھر حضرت داود کا اوریاہ کی بیوی کو منگا کر زنا کرنا اور اوریاہ کو فوج میں بھیج کر قتل کرا دینا۔ (سموئیل کی دوسری کتاب باب ۱۱) 12۔پھر حضرت یعقوب کا جھوٹ بول کر اپنے بھائی عیسو کی برکت کو لینا۔ (پیدائش باب ۲۷۔ آیت ۲۴) 13۔بیت ایل کے ایک نبی کا جھوٹ بولنا۔ (سلاطین اول باب ۱۳، آیت ۱۸) کوئی بھی ان کی زبان سے نہ بچ سکا: یہ اور ایسی من گھڑت اور جھوٹی حکایات بائبل میں بے شمار پائی جاتی ہیں ، جن کے پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا کا کوئی نبی بھی ان کی زبان سے محفوظ نہیں رہا، جس کی طرف کہ کوئی نہ کوئی اخلاق سوز حرکت منسوب نہ کی گئی ہو اور ایسی کلام نہ تو کلامِ الٰہی ہے اور نہ صادق اور سچے انبیا علیہم السلام کی حدیث ہے، بلکہ یہ ان منافقین کی تحریف اور بہتانات ہیں جو در پردہ منکرِ خدا اور انبیا علیہم السلام کے سخت ترین دشمن تھے۔ اہلِ ہنود اور بت پرستوں کی طرح یہ لوگ بھی افسانہ نگاری اور بہتان طرازی میں بڑے ماہر تھے اور جھوٹی بات بنانے میں ان کی قوتِ متخیّلہ بڑی تیز تھی۔ لیکن حیرت ہے ان لوگوں پر جو ایسے گندے اور شرمناک واقعات کو کلام اللہ اور کتابِ مقدس کا حصہ مانتے ہیں ۔ ایسے جھوٹے اور بے بنیاد واقعات کی تردید قرآن اور حدیث نے بڑے زور دار الفاظ میں کی ہے۔ ہم لکھا ہوا پاتے ہیں : پھر یہ ساری گفتگو ہم جس آیت کے جواب میں کر رہے ہیں ، ایک اور پہلو سے بھی اس آیت پر غور فرمائیں کہ قرآن مجید جس تورات اور انجیل کی تصدیق کرتا ہے، ان کتابوں کے متعلق قرآن ہی کا بیان ہے کہ ان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام صاف الفاظ میں لکھا ہوا موجود تھا، چنانچہ فرمایا کہ وہ لوگ رسول نبی امی کی پیروی کرتے ہیں جس کے متعلق اپنے نزدیک تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ۔ (سورت اعراف، ۹ رکوع ۱۹) [1] اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک ہم تورات میں پڑھتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ، ان کی پیدایش کی جگہ مکہ ہے اور ہجرت کی جگہ
Flag Counter