Maktaba Wahhabi

638 - 668
یہ’’توفٰی بالموت‘‘ ہوئی۔ ﴿ وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِھَا﴾ اور وہ جان جو نہیں مری اس کی توفٰی نیند کے ساتھ ہوئی، چونکہ عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق متوفی کے معنی ’’منیمک‘‘ آیاہے، یعنی نیند میں عیسیٰ علیہ السلام کو خدا نے آسمان پراٹھایا۔ یہ ابنِ حزم رحمہ اللہ کا قول ہے۔ پہلا اعتراض: فعل توفی ہو اور اس کا فاعل اللہ تعالیٰ اور اس کا مفعول ذی روح ہو تو اس کا معنی مارنا ہوتا ہے۔ جواب : صحیح ابن حبان میں حدیث ہے، جس کا مطلب یہ ہے: ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہر ایک کو پورا پورا بدلہ دے گا۔‘‘ دوسرا اعتراض: ﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ﴾ [آل عمران: ۱۴۴] ’’نہیں ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم مگر ایک رسول تحقیق گزر گئے ان سے پہلے بعض رسول۔‘‘ جواب : مخالفین ’’الرسل‘‘ کے لام کو استغراقی سمجھتے ہیں کہ تمام رسول گزر گئے، الف لام کو استغراقی بنانے کی صورت میں فرشتے بھی آ جاتے ہیں ۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ﴾ [الحج: ۷۵] ’’اللہ تعالیٰ فرشتوں اور انسانوں میں انسان کو چن لیتا ہے۔‘‘ استغراقی بنانے کی صورت میں فرشتوں کو بھی مردہ تسلیم کرنا پڑے گا، پھر ملک الموت بھی زندہ نہ رہے تو مخالف کی دلیل سے ملک الموت بھی مر گیا تو ان کی جان کون نکالتا ہوگا؟ حالانکہ یہ بھی مرتے ہیں ۔ معلوم ہوا الف لام استغراقی نہیں جنسی ہے۔ فافہم تیسرا اعتراض: ﴿مَا الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ اِلَّارَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ﴾ [المائدۃ: ۷۵] ’’نہیں ہے مگر مسیح ایک رسول، تحقیق اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں ۔‘‘
Flag Counter