Maktaba Wahhabi

59 - 668
نام لے کر خصوصیت سے بیان کیا گیا کہ یہ اولو العزم رسول تمام نبیوں سے اشرف و برتر ہیں ۔ حضرت نوح علیہ السلام سے لے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک حسبِ ترتیبِ زمانہ، یعنی سب سے پہلے حضرت نوح علیہ السلام ، پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام ، ان کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام پھر ان کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام۔ پس ترتیبِ زمانی کے اعتبار سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سب کے بعد ہونا چاہیے تھا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، لیکن بخلاف اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سب سے پہلے کیا گیا ہے۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اور اس کی تبلیغ سب سے اکمل و وسیع نہ ہوتی تو بقول مفسرین کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سب سے پہلے نہ کیا جاتا۔ ہر نبی کی تبلیغ اس کے زمانے تک محدود تھی، جب اس کا زمانہ ختم ہو جاتا تو دوسرے نبی کی تبلیغ ہونی شروع ہو جاتی، بخلاف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ کے کہ اس کا سلسلہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شروع ہوا اور بدستور ہر زمانے میں جاری ہے۔ اسی طرح قیامت تک اس کا اجرا قائم رہے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان پانچوں نبیوں سے افضل و برتر ہیں ، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سب سے مقدم کیا گیا۔ حدیث میں ہے: (( نَحْنُ الْآخِرُوْنَ السَّابِقُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) (بخاری و مسلم، مشکاۃ، باب الجمعۃ)) [1] ’’حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ہم دنیا میں سب سے پیچھے یعنی آخری زمانے میں آئے، لیکن قیامت کے دن درجہ اور مرتبہ کے اعتبار سے ہم سب سے پہلے ہوں گے۔‘‘ یاد رہے کہ افراد کا ذکر کرتے وقت جب آخری فرد کو سب سے پہلے ذکر کیا جائے تو وہ فرد ان سب سے عالی مرتبہ ہوتا ہے، جیسا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ چھٹی آیت: تورات و انجیل میں ذکر: ﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ﴾ [الأعراف: ۱۵۸] ’’یعنی مومن وہ لوگ ہیں جو پیروی کرتے ہیں رسول، نبی اَن پڑھ کی، جس کو وہ اپنے نزدیک تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں ۔‘‘ اَن پڑھ کا یہ مطلب ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، بلکہ ہر نبی صادق نے کسی استاد سے تعلیم نہیں پائی۔ ہر
Flag Counter