Maktaba Wahhabi

486 - 668
’’سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ عبارت قرآن سے ہے یا نہیں ۔ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ شبہہ اس بات کی صاف دلیل ہے کہ یہ عبارت ہر گز قرآن سے نہیں ہے۔ اگر سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خود رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوتا کہ عبارت قرآن ہی سے ہے تو پھر شک اور شبہہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پھر اس کے بعد سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمارا خیال تھا کہ یہ عبارت قرآن ہی کی عبارت ہے۔ یہاں تک کہ سورۃ ا لتکاثر کے نزول کے بعد یقین ہو گیا کہ یہ عبارت قرآن کی عبارت نہیں ۔‘‘ (بخاري، کتاب الرقاق) [1] اعتراض: پھر اس کے بعد صاحبِ تاویل القرآن نے اس حدیث کو بھی پیش کیا ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورت احزاب کی دو سو (۲۰۰) آیتیں پڑھی جاتی تھیں ۔ پس جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف کو لکھایا، تو جتنی اب موجود ہیں ، اس سے زیادہ ہم کو نہ ملیں ۔ (ابن ماجہ و اتقان سیوطی) [2] چنانچہ سورۃ الاحزاب میں صرف ۷۳ آیتیں ہیں تو اس حساب سے ۱۲۷ آیتیں کم ہو گئیں ۔ جواب: پیش کردہ حدیث کی اسناد میں ابن لہیعہ راوی ضعیف ہے اور یہ حدیث باعتبار ضعف کے معرضِ استدلال میں ہر گز قابلِ اعتماد نہیں ہے۔ بہ تقدیرِ صحت اس میں لفظ آیت کاہے، اس سے پہلے مضاف مخدوف ہے۔ عربی کا قاعدہ اور اصول ہے کہ جہاں کوئی قرینہ پایا جائے تو وہاں مضاف کو مخدوف کیا جاتا ہے۔ یہاں یہ قرینہ پایا جاتا ہے کہ اس کے ما سوائے اس کے مفعول میں استحالہ ہے۔ چونکہ وہ قرآن اور احادیثِ متواترہ کے مطابق نہیں بن سکتے، لہٰذا یہاں مضاف مخدوف ہے اور اس کے ثبوت کتبِ نحو اور معانی اور تفاسیر میں بہ کثرت موجود ہیں ۔
Flag Counter