Maktaba Wahhabi

410 - 668
یہود اور نصاریٰ کے معیار پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا بیان اب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا بیان اتمام حجت کے لیے یہود و نصاریٰ کے معیار پر بیان کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کا صادق اور کاذب نبی کی شناخت کے لیے یہ معیار ہے کہ سچا نبی قتل سے محفوظ رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کیا: ﴿وَ اللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ﴾ ’’اے رسول! اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔‘‘ تکلیفیں آئیں گی، لیکن قتل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یقینا محفوظ رہیں گے۔ چالیس سال کی عمر میں آپ پر غارِ حرا میں وحی ہوئی، جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور قرآن کا نزول شروع ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر رسالت کا تاج رکھا گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت سے سر فراز ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی تبلیغ خصوصاً توحید کا بیان اور ردِ شرک شروع کیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور زید بن حارثہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما سب سے پہلے مشرف بہ اسلام ہوئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور علاوہ ازیں بہت سے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ مان کر اسلام میں داخل ہوئے۔ قبائلِ قریش اور کفارِ مکہ توحید کا ذکر سن کر آگ بگولا ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مع صحابہ کے بہت سی تکالیف میں مبتلا کیا۔ دس بارہ سال کے عرصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مع صحابہ کے ایذا رسانی میں کوئی دقیقہ باقی نہ چھوڑا۔ انجام کار قدرت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت کرنے کا سبب پیدا کیا۔ سیرت ابن ہشام جلد دوم میں ہجرت الرسول صلی اللہ علیہ وسلم کا باب منعقد ہے۔[1] قریشِ مکہ نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا گروہ مکہ میں اور مدینہ وغیرہ میں دن بدن زیادہ بڑھتا جاتا ہے۔ ابن اسحاق نے اپنی اسناد کے ساتھ عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے قریشِ مکہ نے مشاورتی کمیٹی قائم کی۔ دار الندوہ میں بیٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں باہم مشورہ کرنے لگے۔ ابلیس شیطان بھی ایک بزرگ کی شکل میں اپنے پر موٹی لوئی لے کر گھر کے
Flag Counter