Maktaba Wahhabi

506 - 668
قرآن مجید تمام کمزوریوں سے پاک ہے: لیکن تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس قرآن پر اتفاق اور عمل در آمد اس امر کی زبردست شہادت ہے کہ یہی اصل قرآن جامع، یعنی اپنی ہر جزو کو شامل ہے اور مانع، یعنی غیر قرآن کو ایک ذرہ بھر اپنے اندر جگہ دینے سے پاک اور منزہ ہے۔ یہ زمانہء نزول سے لے کر آج تک ہر قسم کی تبدیلی سے محفوظ ہے اور، إن شاء اﷲ، قیامت تک محفوظ رہے گا۔ امید ہے کہ قرآنِ حکیم کی تحریری سند اچھی طرح آپ کے ذہن نشین ہو گئی ہو گی۔ قرآن کی زبانی اور تحریری سند بنیادی پتھر کی طرح نہایت مضبوط اور مستحکم ہے، جس کی مثال پیش کرنا نا ممکنات میں سے ہے اور محافظتِ قرآن کی بشارت لفظ بلفظ پوری ہوئی۔ ایک بے حقیقت روایت: پھر عیسائی حضرات ایک اور دعوی پیش کرتے ہیں ، چنانچہ مصنف ’’میزان الحق‘‘ نے بھی اس کو اپنی کتاب میں دہرایا ہے کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا والے پرانے نسخے اور نئے عثمانی نسخے میں بعض باتوں کے متعلق اختلاف موجود تھا، کیوں کہ تھوڑے ہی عرصے بعد جب مروان مدینے کا حاکم ہوا تو اس نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا والا قرآن بھی جلا دیا۔ (میزان الحق) یہ روایت قسطلانی شرح بخاری میں سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ والی اس حدیث کے ماتحت مذکور ہے، جس میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قرآن جمع کرنے اور باقی ان تمام نسخوں کو جن میں تفسیری الفاظ موجود تھے، جلانے کا ذکر ہے۔ بحوالہ ابنِ ابی داود روایت ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ والا قرآن جو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس موجود تھا، ان کی وفات کے بعد جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مروان مدینے کا حاکم مقرر ہوا تو اس نے اس قرآن کو اپنے قبضے میں لے لیا اور حکم دیا کہ اس کو پھاڑ ڈالا جائے اور کہنے لگا کہ یہ میں اس لیے کرتا ہوں کہ مجھے خطرہ ہے اگر ایک زمانہ گزر جائے تو کوئی شک کرنے والا قرآن کے متعلق شک کرے گا۔[1]
Flag Counter