Maktaba Wahhabi

167 - 668
دکھائی دیتا ہے، جس کو وہ خواب میں اور بعد کو بیداری میں بھی دیکھتی ہیں اور وہ نور نبوت کا ہوا کرتا ہے۔ شیطانی چوک ان کے نورِ نبوت پر پردہ نہیں ڈال سکتی، جس سے ظلمت پیدا ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے اگر کوئی شخص اپنے اہل، یعنی زوجہ سے مجامعت کا ارادہ کرتا ہوا کہے: ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ یعنی اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں ۔ اے اللہ! ہم سے شیطان کو دور رکھ اور جو اولاد تو ہمیں عطا کرے اس کو بھی شیطان سے بچا۔ اگر اس وقت مقاربت سے مرد اور عورت کے درمیان خدا کی تقدیر میں اولاد ہو تو شیطان اسے ضرر نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘ (بخاري و مسلم، مشکاۃ، باب الدعوات فيالأوقات) [1] اگر کوئی شخص یہ دعا نہ پڑھے تو شیطان اس کی اولاد کو ضرور ضرر پہنچائے گا۔ مقام غور ہے کہ اسلام نے امت کے بچوں کو یہ دعا سکھا کر شیطانی چوک سے بچنے کا انتظام کر دیا، حالانکہ یہ نبی نہیں ، تو مقامِ نبوت جو ایسا ارفع ہے کہ مخلوق میں سے اس مرتبے تک کوئی نہیں پہنچ سکتا تو کیا شیطان کی چوک ان کے قلب پر اثر کرتی ہوئی ان کو ضرر پہنچا سکتی ہے؟ ہرگز نہیں ۔ چوتھا شبہہ: حقائق القرآن کے نامعلوم عیسائی مصنف نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل ہونے کی ایک دلیل یہ پیش کی ہے کہ مسلمانوں کاعقیدہ ہے کہ اخیر زمانہ، یعنی قربِ قیامت میں دجال کا فتنہ ہوگا۔ اس فتنے کو بھی آسمان سے اتر کر دجال کو قتل کر کے حضرت مسیح علیہ السلام ہی مٹائیں گے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان واقعات کی کوئی خبر نہیں ہوگی۔ وہ بہت مدت اس سے پہلے وفات پا کر قبر میں مدفون ہو چکے ہوں گے۔ ازالہ: اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر نہ تھی تو کیا مسلمانوں کا یہ عقیدہ قرآن و حدیث کے ماسوائے آپ کی انجیل کے مطابق ہے؟ ہرگز نہیں ۔ کتبِ احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیشین گوئی سے لبریز ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خروجِ دجال اور اس کے قتل ہونے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی مفصل خبر دی ہے۔ (دیکھو: مشکاۃ، باب علامات بین یديالساعۃ، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل
Flag Counter