Maktaba Wahhabi

218 - 668
دیکھا، جس میں صاف مسیح کو گناہ گار اور لعنتی کہا گیا ہے، چنانچہ لکھا ہے کہ اسے، یعنی خدا نے اپنے بیٹے یعنی مسیح کو گناہ آلودہ جسم کی صورت میں اور گناہ کی قربانی کے لیے بھیج کر جسم میں گناہ کی سزا کا حکم دیا۔ (رومیوں باب ۸ درس ۳) اس سے ثابت ہوا کہ مسیح کا جسم سب کا سب گناہ سے آلودہ تھا۔ اسی لیے اس کے جسم کو سولی پر لٹکایا گیا۔ اور سنو! مسیح جو ہمارے لیے لعنتی بنا، اس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑا لیا، کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا، وہ لعنتی ہے۔ (گلیتوں باب ۳ درس ۱۳) اس میں صاف طور پر مسیح کو شرعی دلیل کی رو سے ملعون کہا گیا۔ نیز یہ بھی لکھا ہے کہ گناہ کی مزدوری موت ہے۔ (رومیوں باب نمبر ۶ درس نمبر ۲۳) چونکہ مسیح کو بھی ازروئے انجیل موت آئی اور قبر میں دفن ہوئے اور پھر تیسرے دن زندہ بھی کیے گئے، لہٰذا مسیح بھی اس الہامی حکم کے ماتحت گناہ گار ٹھہرا۔ ناظرین! ایسے شخص کی پیروی سے گناہ گار انسان کو کس طرح نجات ہو سکتی ہے، جو خود گناہ گار اور لعنتی ہے؟! سیرت: سورۃ محمد رکوع ۲ آیت اکیسویں ’’اور بخشش مانگ واسطے گناہ اپنے کے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے۔‘‘ یہاں امت اور پیشوا دونوں یکساں ، یعنی گناہ گار ہیں ۔ (صفحہ: ۱۲) بصیرت: اس آیت میں بھی در حقیقت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو گناہ گار نہیں کہا گیا، بلکہ بطور عطف تفسیری کے معطوف علیہ معطوف کی توضیح کے لیے آتا ہے۔ اصل میں معطوف پر ہی حکم لگایا ہے، جیسا کہ کتبِ تفاسیر اور بلاغت میں اس کے نظائر پائے جاتے ہیں ۔ پس بموجب اس قاعدے کے مومن مرد اور مومن عورتیں جو معطوف ہیں ، ان کے گناہوں کی معافی کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم کیا گیا ہے، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو معصوم تھے۔ تاہم ان کو بھی بطور عبادت دعا مانگنا، جو عبادت کا مغز ہے، ضروری ٹھہرا۔ نیز ان کو بخشش مانگنے کا حکم تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق بھی ذنب کا لفظ اور بخشش مانگنا حدیث میں وارد ہوا ہے۔ (الترغیب والترہیب) یاد رہے کہ انبیا علیہم السلام باوجود معصوم ہونے کے خدا کے حکم کے مطابق بخشش کی دعا مانگنے کے محتاج تھے۔ اگر وہ خدا سے دعا نہ کرتے تو اس صورت میں خدا کی عبادت کا ترک لازم آتا اور وہ متکبر
Flag Counter