Maktaba Wahhabi

597 - 668
جن سے تقلید حرف غلط کی طرح مٹ جاتی ہے، مثلاً: 1۔’’قال أبو حنیفۃ رحمہ اللّٰه : لا ینبغي لمن لم یعرف دلیلي أن یفتي بکلامي‘‘ (عقد الجید، ص: ۸۵) ’’حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص میرے فتوے کی دلیل نہیں جانتا، اس کا کوئی حق نہیں کہ وہ میری کلام کے ساتھ فتویٰ دے۔‘‘ 2۔شاہ صاحب کلمات الطیبات میں امام صاحب کا قول نقل کرتے ہیں : ’’إذا صح الحدیث فھو مذہبي‘‘ ’’صحیح حدیث میرا مذہب ہے۔‘‘ (کلمات الطیبات، ص: ۳۰، مطبوعہ مطلع العلوم) نیز شاہ صاحب نے امام صاحب کا یہ قول بھی نقل کیا ہے: ’’اترکوا قوليبخبر رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں میری بات (قطعاً) ترک کر دیجیے۔‘‘ ثابت ہوا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب بھی اہلِ حدیث تھا۔ امام مالک رحمہ اللہ کا قول: آپ محدثین کے استاد تھے۔ جب منبر پر کھڑے ہوتے تو فرمایا کرتے تھے: ’’ما من أحد إلا و مأخوذ من کلامہ و مردود علیہ إلّا صاحب ھٰذا القبر‘‘ (عقد الجید، ص: ۵۴، مطبوعہ صدیقی لاہور) ’’جو شخص دنیا میں موجود ہے، اس کی دو قسم کی کلام ہوتی ہے: بعض کلام کو تو قبول کیا جا سکتا ہے، جو عین شریعت کے مطابق ہو اور اس کی بعض کلام کو رد کیا جا سکتا ہے، جو شریعت کے مخالف ہو۔ مگر یہ صاحبِ قبر (حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کی ہر کلام پر ایمان رکھنا اور عمل کرنا فرض ہے۔‘‘ امام مالک رحمہ اللہ کے اس قول سے تقلید کا ایسا قلع قمع ہو جاتا ہے کہ اس کا نام و نشان نہیں مل سکتا۔ مذکورہ قول سے ثابت ہوتا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کے لوگوں کا بعض کلام (جو مطابق شریعت ہو) کو قبول کیا جا سکتا ہے اور بعض (جو مخالف شریعت ہو) کو چھوڑنا فرض ہے۔ فافہم۔
Flag Counter