Maktaba Wahhabi

539 - 668
کوئی شخص یوں کہے کہ فلاں عمارت بادشاہ نے تعمیر کرائی جو آج تک موجود ہے۔ اسی طرح یہاں بھی لفظ ’’آج تک‘‘ اس بات پر شاہد ہے کہ اس کتاب کا مصنف یائیر سے بہت مدت پیچھے گزرا، کیونکہ کتاب تواریخ اول (باب۲ آیت ۲۲) میں ذکر ہے کہ ’’شجوب سے یائیر پیدا ہوا جو ملکِ جلعاد میں ۲۳ شہروں کا مالک تھا۔‘‘ پس نتیجہ صاف ہے کہ دونوں کتابیں بھی جو گنتی اور استثنا ہیں ، ہرگز موسیٰ کی تصنیف نہیں ہیں ، بلکہ ان کا لکھنے والا بہت زمانہ بعد میں گزرا ہے۔ یہ کوئی اور شخص ہے: پھر اس کے علاوہ خروج کی کتاب (باب ۳۱ آیت ۱۸) میں یوں ہے: ’’اور خداوند جب موسیٰ سے کوہ سینا پر باتیں کر چکا تو اس نے شہادت کی دو لوحیں دیں ۔ وہ لوحیں پتھر کی اور خدا کے ہاتھ کی لکھی ہوئی تھیں ۔‘‘ پھر اسی کتاب کے (باب ۳۲ اور آیت ۱۵) میں جو لکھا ہوا ہے: ’’اور موسیٰ شہادت کی دونوں لوحیں ہاتھ میں لیے ہوئے الٹا پھرا اور پہاڑ سے نیچے اترا اور وہ لوحیں ادھر سے اور ادھر سے دونوں طرف سے لکھی ہوئی تھیں ۔‘‘ اور پھر اس کتاب کے (باب ۳۴ آیت ۲۹) میں بھی مذکور ہے: ’’جب شہادت کی دونوں لوحیں اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے کوہِ سینا سے اترا تھا۔‘‘ اب آپ ان تینوں حوالوں سے بخوبی اندازہ کر سکتے ہیں کہ یہ کوئی اور شخص ہے جو کہ بصیغۂ ماضی واقعات بیان کر رہا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت موسیٰ کو دونوں تختیوں کا ملنا کتاب خروج کی تصنیف سے بہت پہلے کا واقعہ ہے اور یہ کتاب حضرت موسیٰ کی پیدایش اور تختیوں کے ملنے کی تاریخ ہے اور یہ امر مسلمہ ہے کہ ہر تاریخ اصل واقعات کے بہت بعد لکھی جاتی ہے، چنانچہ اسی خروج کی کتاب کے باب (۲) میں حضرت موسیٰ کی پیدایش کا واقعہ مفصل طور پر ذکر ہے۔ صیغۂ ماضی: حضرت موسیٰ کا لاوی کے گھرانے میں پیدا ہونا، حضرت موسیٰ کی والدہ کا غمناک ہونا، پھر ٹوکرے میں رکھ کر حضرت موسیٰ کو دریا میں بہا دینا، حضرت موسیٰ کی ہمشیرہ کا پیچھا کرنا، پھر فرعون کی بیٹی کا ہمراہ اپنی سہیلیوں کے حضرت موسیٰ کو نکال لینا، پھر حضرت موسیٰ کی والدہ کا دائی بن کر حضرت موسیٰ کی پرورش کرنا اور فرعون کی بیٹی کا ہی آپ کا نام موسیٰ رکھنا۔
Flag Counter