Maktaba Wahhabi

353 - 668
بصیرت: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت میں حضرت عبدالرحمن بن ابو بکر کے ہاتھ میں ایک تازہ ٹہنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف نگاہ ڈالی۔ میں سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مسواک چاہتے ہیں ۔ میں نے اس کو لے لیا اور چبا کر جھاڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت اچھی طرح سے اس کو دانتوں میں پھیرا، پھر وہ مسواک مجھ کو واپس کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ گر گیا یا مسواک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے گر پڑی۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا کے آخری دن اور آخری بات سے پہلے میرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھوک ملا دیا۔ (بخاري و مسلم، مشکاۃ، باب وفات النبي) [1] تھوک ملانے کا یہ مطلب ہے کہ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے مسواک کو چبا کر نرم کر دیا، جس سے وہ ان کی تھوک سے آلودہ ہو گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کو استعمال کیا، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تھوک لگ گئی، پس ایک مسواک میں دونوں کی تھوک جمع ہو گئی۔ معلوم ہوتا ہے کہ پنڈت جی عورت کی جوٹھی چیز کو مکروہ جانتے ہیں ۔ میں ان سے دریافت کرنا چاہتا ہوں ، کہ کیا عورتیں انسان نہیں ؟ کیا اس کی جوٹھی چیز پلید ہے، یا پاک؟ اگر پاک ہے تو مسواک کے واقعے پر کیا اعتراض، اگر پلید ہے تو آپ کے مذہب میں عورت اور کتیا کا ایک مرتبہ ٹھہرا۔ یعنی جس طرح کتیا کی جوٹھی چیز سے طبعاً نفرت کی جاتی ہے، اسی طرح عورت کی جوٹھی چیز سے پرہیز کیا جاتا ہے۔ اس سے بڑھ کر عورت کی بے عزتی اور رسوائی کیا ہو سکتی ہے؟ بوقت صحبت طبعی طور پر تو ہمارے سماجی متر عورت کے منہ سے منہ لگانے سے پرہیز نہیں کرتے ہوں گے۔ خاص کر سوامی جی نے صحبت کی جو کیفیت بیان کی ہے، اس میں تو خواہ مخواہ مرد کا منہ عورت کے منہ کے ساتھ ضرور لگ جاتا ہو گا۔ دونوں کی تھوکیں جمع بھی تو ہو جاتی ہوں گی۔ سوامی جی زیر عنوان ’’استقرارِ حمل‘‘ فرماتے ہیں :جب رحم میں نطفہ گرنے کا وقت ہو، تب عورت اور مرد دونوں حالتِ سکون میں آ جائیں ، ناک کے سامنے ناک اور آنکھ کے سامنے آنکھ ہو، تمام جسم
Flag Counter