Maktaba Wahhabi

340 - 668
وصل و صلاۃ کا مقابلہ سیرت: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آنحضرت گھر میں تشریف لائے اور نماز پڑھنے کی جگہ میں چلے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ نہیں ہوئے، یہاں تک کہ میں اونگھنے لگی۔ (صفحہ: ۲۹۴) بصیرت: اس حدیث کو پنڈت جی نے سنن ابی داؤد کتاب الطہارۃ، باب في الرجل یصیب منھا ما دون الجماع سے نقل کیا ہے۔ اس کے ترجمے میں خیانت سے کام لیا ہے۔ وصل و صلاۃ کے مقابلے سے پنڈت جی اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو چھوڑ کر وصل اختیار کیا، حالانکہ یہ بالکل غلط اور باطل ہے۔ عون المعبود میں اس حدیث کے تین راویوں پر چونکہ جرح کی گئی ہے، لہٰذا یہ حدیث معرضِ استدلال میں پیش نہیں کی جا سکتی، اگرچہ یہ حدیث ضیعف ہونے کے باعث قابلِ احتجاج نہیں ہے، مگر تا ہم اس کا جواب دینا مناسب سمجھتے ہیں ۔ حدیث کا ترجمہ یہ ہے کہ عمارہ بن غراب کی پھوپھی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: ہم میں سے ایک عورت کو حیض جاری ہو اور اس کے خاوند کے لیے ایک ہی بچھونا اور بستر ہو (تو وہ کیا کریں ؟)۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں تجھے وہ کام بتا دیتی ہوں جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے، پس اپنے گھر کی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے چلے گئے اور واپس نہیں لوٹے یہاں تک کہ میں اونگھنے لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سردی نے ستایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس آ، جب کہ مجھے حیض جاری تھا، جب میں آئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی رانیں کھول، میں نے اپنی ران کھول دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ اور سینہ میری ران پر رکھ دیا اور میں اوپر جھک گئی، یہاں تک کہ
Flag Counter